زندگی کا مقصد کیا ہے؟ بقلم عروج فاطمہ

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

زندگی کا مقصد کیا ہے؟ بقلم عروج فاطمہ


زندگی کا مقصد کیا  ہے؟

بقلم عروج فاطمہ

!السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ پیارے قارئین

مقصدِ زندگی! اس پر مختلف طرح سے میرے ذہن میں خیالات آتے ہیں۔۔

چند ایک شیئر کرتی ہوں۔۔

جو میں سمجھتی ہوں اور میرا دِل جس بات کا شدت سے اقرار کرتا ہے وہ یہ ہے کہ الله جی ہی واحد مقصدِ حیات و مرکزِ حیات و محورِ حیات ہیں۔۔

الله کریم کو راضی کر لینا اور خود راضی بہ رضائے إلٰہی ہو جانا۔۔۔

راضی ہونے کا مطلب یہ نہیں سمجھتی کہ آلام و مصائب پر شکوہ بھی کرتے رہیں اور صبر کا لبادہ بھی اوڑھے رکھیں۔۔۔

جو بھی حالات ہوں ان کو برداشت سے رضا میں تبدیل کر لینا، یعنی ہم یہ نہ سمجھیں کہ ہم برداشت کیے جا رہے ہیں بلکہ یہ ہو کہ ہم راضی ہیں، ہر حال میں راضی ہیں۔۔

ہم رب کریم کا چُناؤ ہیں یہ کوئی عام بات تو نہیں نا۔۔

ہمیں مقصد بھی تو پھر خاص رکھنا چاہیے نا۔۔۔

الله جی نے اتنی مخلوقات میں سے ہمیں چُنا تو ہم کیوں کر اسے چھوڑ کر کسی کی ذات کو مقصد و مرکز و محور بنا سکتے ہیں؟

الله جی کا چُناؤ بے وفائی کرتا کیسا لگے گا نا۔۔۔

الله جی کے چُناؤ کو عام دُنیاوی آسائشیں و آلائشیں کیسے متاثر کر سکتیں؟

 اللہ جی کو مقصد و مرکز و محور بنانے والے الله جی سے کم کسی شے پر راضی نہیں ہوا کرتے ۔۔

اب اس ذات کو راضی کرنا ہے تو اس کے بھی طریقے ہیں۔

جیسے ایک منزل پر پہنچنے کے لیے بہت سی راہیں ہو سکتیں۔۔

!تو الله جی کو راضی کرنے کے بھی بہت سے طریقے ہو سکتے

مگر جو چیز جو ہر راستے کے راہی کے لیے مشترک ہے وہ اس کی سچی نیت و اخلاص ہے!۔

!اس کی سچی طلب و جستجو ہے

ہم کوئی بھی راہ اختیار کر لیں، چاہے وہ عبادات کی راہ ہو یا خدمتِ خلق کی، اگر نیت صاف نہیں خلوص نہیں طلب نہیں جستجو نہیں تو عبث ہے۔

اِنسان تو ظاہر پرست ہے لیکن جِس کریم ذات نے ہمیں تخلیق کیا وہ تو ہمارے باطن سے واقف ہے، وہ تو دِلوں اور روحوں کے اندر کی گہرائیوں تک سے واقف ہے

!وہ تو نیتوں سے نتیجے نکالنے پر قادر ہے

اسی لیے تو کہتے ہیں پانی مت تلاش کر پیاس پیدا کر

!اصل چیز تو یہ ہے نا۔۔۔

سب نے حقیقی مقصد چھوڑ کر اپنے اپنے مقاصد وضع کر لیے ہیں لیکن اگر اس طرح چلا جائے کہ خود بھی روشن ہو جائیں اور دوسروں کے لیے بھی روشنی کا سبب بن جائیں تو پھر زِندگی با مقصد ہو سکتی ہے۔۔

اس طرح بِکھرا جائے کہ خود کی ذات ریزہ ریزہ بھی ہو جائے مگر ان ریزوں کے سبب دوسروں کے لیے اگر خوشی کا سامان ہو رہا تو وہ زندگی بےکار نہیں۔۔

وہ ریزہ ریزہ ہو جانا بھی بے کار نہیں۔۔

اس طرح ٹوٹا جائے کہ آپ کا ٹوٹنا کسی کو جوڑ رہا ہو تو وہ ٹوٹنا بھی بے کار نہیں۔۔

ہم نے دُنیا کو نہیں دُنیا کے خالق کو دیکھنا ہے، اسی طرح ہم نے یہ نہیں دیکھنا کہ دُنیا کی نظر میں ہم کیا بن سکتے ہیں بلکہ یہ فِکر کرنی ہے کہ دُنیا کے خالق کی نظر میں ہم کیا ہیں

دُنیا کی نظر میں کامیابی حقیقی کامیابی نہیں ہو سکتی حقیقی کامیابی تو یہ ہے کہ ہم اپنے الله جی کی نظر میں کِتنے کامیاب ہیں 

توحید تو یہ ہے کہ خُداﷻ حشر میں کہہ دے

 یہ بندہ دو عالم سے خفا میرے لیے ہے 

!کاش

ہم پورے کے پورے اسیﷻ کے لیے ہو جائیں اور وہ ہمیں پورے کا پورا اپنا بنا لے، آمین أللّٰھم آمین یا رب العالمین

جزاکم الله خیرا کثیرا

Post a Comment

0 Comments