بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔
تربیت بیٹوں کی
حرا بنت اخلاق
،عورتیں اپنی قبروں میں محفوظ نہیں
!نابالغ بچیاں اپنے محارم سے محفوظ نہیں
!اس پر بولو نہیں تو ایک بار تڑپو تو سہی
ہم کتنا سمجھائیں عورتوں کو؟ کیوں ان مردوں کو نہ سمجھائیں جو یوں ہیں کہ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو
!اسے بدلا جا سکتا ہے، رخ بدلنے کی ضرورت ہے
کبھی سوچا ہے جنت ایک بہن، بیوی، بیٹی کے قدموں تلے کیوں نہیں ہے؟ ایک ماں کے قدموں تلے کیوں ہے؟
کیونکہ ماں ہی ہے جو انسان بناتی ہے، نسل سنوارتی ہے۔ ہم مائیں اپنی چار، پانچ سال کی بیٹیوں کو سمجھا سکتی ہیں، اچھے برے لمس کا فرق سکھا سکتی ہیں تو کیا یہ تربیت بیٹوں کی نہیں کر سکتیں ؟ وہ مرد جو کسی کی بیٹی کو ہراساں کرتا ہے وہ کسی عورت ہی کے تو پیٹ سے جنا ہے، ایک عورت نے ہی تو اس کی تربیت کی ہے۔
تو آؤ ، اے عظیم ماؤں، اپنی بیٹیوں کے ساتھ ساتھ، اپنے بیٹوں کی بھی تربیت کرو، انہیں بہن کا محافظ بننا سکھاؤ، اپنی بہن کا نہیں، وہ تو ہر کوئی غیرت کے نام پہ بن ہی جاتا ہے۔ اسے ہر بہن کا محافظ بننا سکھاؤ ، سکھاؤ کہ کسی کی بیٹی کھلونا نہیں ہے
رہی بات تربیت کی عمر سے نکل چکے مردوں کی، انہیں کیا ہی کہیں سوائے اس کے کہ
!کعبہ کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
کیا منہ دکھاؤ گے حشر میں رب کو؟ اپنی چند لمحوں کی ہوس کے لیے کسی کی پوری زندگی خراب کرتے ہو، خوف کھاؤ، نکاح کرو، پھر بھی جی نہ بھرے تو دوسرا نکاح کرو۔ مگر کسی کی بیٹی کی زندگی خراب نہ کرو۔
تحریر بقلم حرا بنت اخلاق

2 Comments
بہترین
ReplyDeleteJzakillah
Delete