بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
افسوس کا مقام
تحریر: عالیہ بشیر
نہایت افسوس ہو رہا ہے اپنی نوجوان نسل پر اور اپنے نام نہاد لیڈران پر کہ جو اب تک خاموش ہیں۔
پچھلے دنوں ایک غیر مسلم کی موت پر تقریباً ہر بندے اور بندی نے پوسٹ کی ہوئی تھی سب گہرے دکھ میں تھے دعائیہ کلمات لکھے جا رہے تھے۔
مجھے یہ بتائیں کہ کیا کسی غیر مسلم کی مغفرت کی دعا کرنا جائز ہے؟ اور یہاں سب کا جواب ہو گا جی ہم انسان ہیں اور ہم میں انسانیت باقی ہے او بھئی آپ کی انسانیت تب کدھر مر جاتی ہے جب فلسطین کی سر زمین پر مظالم ڈھائے جاتے ہیں تب کہاں جاتی ہے آپ کی انسانیت جب کشمیر میں ظلم و بربریت کا بازار گرم ہوتا ہے تب آپ کی انسانیت کہاں روپوش ہو جاتی ہے جب مسجد اقصیٰ سے مدد کی صدا آتی ہے کیسے مسلمان ہیں آپ کہ آپ کو یاسین ملک کی گرفتاری ان کو دی گئی سزا پر دکھ نہیں ہوتا، لیکن ایک غیر مسلم کی موت پر آپ کو صدمہ لگ جاتا ہے۔
بہت بہت افسوس ہو رہا ہے کہ ہمارے پیارے آقا حضرت محمد صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم خاتم النبیین، امام انبیاء کی شان میں گستاخی ہو رہی ہے اور ہم آنکھ بند کیے کان لپیٹے غفلت کی گہرائیوں میں ڈوبے ہیں۔ وہ پیارے آقا ﷺ جنہوں نے اپنی امت کی بخشش کے لیے راتیں رو رو کر گزار دی آج وہی امت ان کے گستاخ کو سزا نہیں دے پا رہی سزا دینا تو دور بول ہی نہیں رہی۔ میں حیران ہوں کہ اب کدھر ہیں وہ سچے مسلمان اب کیوں نہیں بول رہے کیا اب ان کو سنائی نہیں دے رہا کہ آقا ﷺ رحمت دو عالم کی شان میں گستاخی کی جا رہی ہے۔ خدارا جاگیں اپنے حال پر رحم کریں یہ اسی طرح ہم میں سے غیرت ختم کر رہے ہیں اپنے جذبہ ایمانی کو زندہ کریں اپنے دین سے دور مت ہوں یہ دین اتنی آسانی سے تو نہیں پھیلا تھا کہ ہم یوں خاموش رہیں۔ دنیا میں دیکھیں یہود اور کفار نے مسلم ممالک کو کیسے سازشوں کا شکار بنایا ۔ پھر اپنی حالت پر غور کیجئے کیسے ہم ان کی گندی سازشوں کا شکار ہو رہے ہیں۔ اللہ پاک آپ سب کا حامی و ناصر ہو اور گستاخ رسولﷺ کا عبرت ناک انجام ہو آمین


0 Comments