والدین کی محبت بقلم عائشہ نواز

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

والدین کی محبت بقلم عائشہ نواز

والدین

 عائشہ بنت نواز

           مجھے زندگی کا کچھ حصہ صرف اس بات کو سمجھنے میں لگا کہ والدین سے بڑھ کر کوئی نعمت نہیں، نہ کوئی والدین سے بڑھ کر (اللہ کے بعد) ہم سے محبت کر سکتا ہے اور نہ ہی ہمارا خیر خواہ ہو سکتا ہے۔ اکثر اوقات جب یہ بات سوچتی ہوں کہ اللہ تعالٰی نے اپنی محبت کی مثال میں ماں کی محبت کو سامنے رکھا ہے جیسے

"اللہ اپنے بندے سے ستر ماؤں سے بڑھ کر محبت کرتا ہے۔"

  اللہ تعالٰی اپنی محبت کو کسی دوسرے رشتے سے بھی منسوب کر کے سمجھا سکتے تھے مگر اس نے اپنی محبت کو ماں کی محبت سے سمجھایا۔ کیوں کہ اس دنیا میں اگر بے لوث اور بے غرض محبت کی تلاش کی جائے تو سر فہرست ماں کی ہستی آتی ہے۔

کیسے ماں نو ماہ دکھ پہ دکھ اٹھا کر اپنے بچے کو اپنے پیٹ میں پالتی ہے پھر زندگی اور موت کے درمیان ہو کر بچے کو دنیا میں لاتی ہے۔ پہلے تو وہ اپنے جسم سے خون کی شکل میں خوراک مہیا کرتی ہے پھر وہ دودھ کی شکل میں اپنے بچے کا پیٹ بھرتی ہے اور اپنی جوانی گھلا کر وہ اپنی اولاد کو اس دنیا میں رہنے کے قابل بناتی ہے۔

ہم ہمیشہ ہی زیادہ بات ماں کی کرتے ہیں مگر باپ کا کردار فراموش نہیں کیا جا سکتا۔ باپ بھی اسی طرح اپنی اولاد کو پالتا ہے فرق تو بس اتنا ہوتا ہے کہ ماں گھر میں پالتی ہے اور باپ زمانے کی دھوپ جھیل کر نان نفقہ، رہائش اور لباس وغیرہ مہیا کرکے اپنی اولاد کو پالتا ہے۔

مختصر یہ کہ۔۔ 

  اگر اولاد ساری زندگی بھی والدین کی خدمت میں گزار دے تب بھی وہ ان کے احسانات کا بدلہ ذرہ برابر نہیں لوٹا سکتی۔ 

اپنے والدین کی قدر کریں کیوں کہ وہ اپنی زندگی کا کثیر حصہ آپ سے محبت میں لوٹا چکے ہیں اب کی بار آپ کی باری ہے محبتیں لوٹانے کی اور یاد رہے محبت کا پہلا قرینہ ادب و احترام ہے۔ ہمارے رب کی بھی ہم سے یہی مانگ ہے۔ جیسا کہ ارشاد ہے:

    "ماں باپ کے ساتھ حسن سلوک کرو" (النساء: 36)

      اللہ سے دعا ہے کہ وہ ہمارے والدین کو سلامت رکھے اور ہمیں اصل معنوں میں انکی قدر کرنے اور ان کے لئے صدقہ جاریہ بننے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔

Post a Comment

0 Comments