جذبات، احساسات اور خیالات// تحریر بقلم انیلہ کنول

 بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم 

جذبات، احساسات اور خیالات

انیلہ کنول 

جذبہ انسان کے اندر اک کیفیت ہے 

کبھی یہی کیفیت انسان کو چاند تک پہنچا دیتی ہے اور آسمان کو چھونے پہ مجبور کر دیتی ہے لیکن اگر یہی کیفیت ماند پڑ جائے تو انسان اپنی عزت نفس تک کھو بیٹھتا ہے 

اگر جذبہ عروج پہ ہو تو انسان چٹانوں تک سے ٹکرا جاتا ہے اور لوگوں کی باتوں، تنقیدوں کو پیچھے پھینک کر منزل کی طرف گامزن رہتا ہے۔ 

اگر یہی جذبہ کمزور پڑ جائے تو انسان مایوسی کے دلدل میں بری طرح پھنس جاتا ہے اور خود کو دنیا کا کمزور ترین انسان سمجھنے لگ جاتا ہے۔ 

ہر انسان الگ الگ جذبات رکھتا ہے کوئی غم میں چیخ چیخ کر اپنے جذبات کا اظہار کرتا ہے تو کوئی غم میں چپ کر کے، صبر کر کے جذبات کو قابو میں رکھتا ہے مضبوط انسان کے بھی جذبات ہوتے ہیں وہ بھی ٹوٹتا ہے، بکھرتا ہے مگر اس کے درد کی چیخیں رب کے علاوہ کوئی بھی نہیں سنتا اس کی تڑپ رب کے علاوہ کوئی نہیں جانتا وہ اپنا درد بھرا جذبہ صرف رب کو دکھاتا ہے کمزور انسان لوگوں کے سامنے رو رو کر اپنے جذبات کا اظہار کرتا ہے جس کی وجہ سے وہ لوگوں کے سامنے اپنی قدر کھو بیٹھتا ہے۔ 

احساس اگر انسان کے اندر نہ ہو تو وہ جانور سے کم نہیں ہوتا جس طرح جانور کی صرف اور صرف اپنے کھانے پینے پر توجہ ہوتی ہے اسی طرح اگر احساس انسان سے نکل جائے تو انسان بے حس ہو جاتا ہے پھر چاہے سامنے والا تڑپ رہا ہو یا مر رہا ہو انسان کو فرق نہیں پڑتا کوئی بھوکا ہو یا پیاسا انسان بس لاپرواہ رہتا ہے جیسا کہ آج کل ہمارے معاشرے میں اگر روڈ پہ کوئی ایکسیڈنٹ ہو جائے تو بجائے اس انسان کی تکلیف سمجھنے کے لوگ وہاں فوٹو سیشن کھول دیتے ہیں احساس نہ رکھنے والوں کے دل مردہ ہوتے ہیں۔

اگر انسان زندگی کو حسین بنانا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ اپنے خیال کو مثبت رنگ میں رنگے، زندگی خود بخود حسین ہو جائے گی پاکیزہ خیالات والے اپنے لیے اور اردگرد کے لوگوں کے لیے سکون کا باعث ہوتے ہیں اگر خیالات میں زہر بھر جائے تو وہ عمل میں ڈھلتے دیر نہیں لگتی روح تک کو گھائل کر دیتے ہیں۔

جذبات، احساسات اور خیالات// تحریر بقلم انیلہ کنول

Post a Comment

0 Comments