سیاست اور دین اسلام بقلم مہوش خولہ راؤ

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

سیاست اور دین اسلام بقلم مہوش خولہ راؤ

سیاست ایک اسلامی جزو

تحریر: مہوش خولہ راؤ

اللہ تعالی قرآن پاک میں والعصر زمانے کی قسم کھا کر کہتے ہیں کہ ماضی دیکھ لیں حال دیکھ لیں اور مستقبل بھی یہی ہوگا کہ جب آپ دنیا میں رہنے کا طریقہ جو کہ دین ہے اسے اپنی زندگی میں لاگو نہیں کریں گے تو دو ہی گروپس بنتے ہیں اور انجام ہمیشہ ایک ہی رہا آپ ہر زمانے میں معاشرت و معاملات معشیت سیاست میں وہ نظام قائم کریں جو میں نے دیا ہے اور ہر برے نظام (سسٹم) پر بات کریں جو دنیا کے بنائے ہوئے ہیں۔

اب ہم کہیں کہ ہم معشیت (اکانومی) پر بات نہیں کریں گے کیوں کہ پوری دنیا میں سودی نظام رائج ہے جس سے ہم نفرت کرتے ہیں۔ معشیت ہمیں نہ پڑھنی ہے، نہ لکھنی ہے، نہ ڈسکس کرنی ہے۔ ارے آپ اس سودی معاشی نظام کے نعم البدل پر بات کریں نا کہ اچھا معشیت کا نظام کیا ہے جس سے انسانوں کو نفع ہو۔

دین ہر اس موضوع کا احاطہ کرتا ہے جس سے انسانیت کا نفع جڑا ہو یہ تمام نظام جب ایک معبود الٰہی کے پابند ہوں گے تو اسی سیاست کے ذریعے اسلامی ریاست کے ذریعے انسان انسان کی غلامی سے نکلے گا۔

اب آپ کہیں گے کہ وہ سسٹم ہی نہیں ہمارے ہاں تو اسلامی جمہوریہ ہو کر بھی اسلامی قوانین مکمل طور رائج نہیں اصل خلافت کا نظام نہیں تو کوششیں کریں اس نظام کی۔۔ ہاتھ پر ہاتھ دھر کر سیاست کی مختصر تعریف کر کے نفرت کر کے کیا ملے گا؟ مصریوں کو دیکھیے اخوان المسلمون کے ذریعے انقلابی کوششیں کیں فلسطین کو دیکھیے بقا کی جنگ لڑ رہے اگر سیاست و حکومت حصول سے نفرت کریں تو بیت المقدس تو ہاتھوں سے جائے گا اللہ نے ہم مسلمانوں کو دنیا کی امامت دی لیڈر شپ دی یہ برقرار اسی سیاست کے ذریعے رہے گی جو اللہ کو مطلوب ہر نبی نے اللہ کے نظام کے حصول کے لیے حکومت و سیاست کو ضروری سمجھا آدم علیہ السلام، نوح علیہ السلام، ابراہیم علیہ السلام، اسمعیل علیہ السلام کی بیت اللہ کی ولایت سیاست و حکومت ہی تو تھی یوسف علیہ السلام کی بادشاہت ،سلیمان علیہ السلام کی بے مثال حکومت موسیٰ علیہ السلام کی لیڈر شپ نبی صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی مدینہ اسٹیٹ ان کی سیاسی بصیرت و جہاندیدگی ہی نے انسان کی غلامی کا برسوں پرانا نظام ختم کیا۔

Post a Comment

0 Comments