پردہ بقلم فاطمہ ام حیدر

 بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

اَللّٰھمَّ صَل علی محمد والہ محمد 

پردہ

فاطمہ ام حیدر

پردہ! اگر ہم پردہ کے پر کو دیکھیں تو پر ہمیشہ اوپر کی چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جیسا کے میز پر سیب پڑے ہیں، شیلف پر برقع پڑا ہے، کرسی کے پر نیچے کپڑے گرے ہیں ایسے تو غلط ہو جائے گا نا؟ تو پردے کا مطلب ہے اوپر سے ڈھانپنا کسی بھی چیز کو، اگر آج کل کسی سے کہیں نا، کہ آپی یا بچے! اب آپ بالغ ہوگئی ہیں اب آپ پہ شرعی پردہ کرنا فرض ہے تو آگے سے بڑی دیدہ دلیری سے جواب آتا ہے کہ جی شرم تو آنکھوں میں رکھی ہے چہرے کو چھپانے سے کیا ہوتا ہے؟ تو ان بہنوں سے ایک سوال ہے اگر پردہ کرنے سے کچھ نہیں ہوتا تو اللہ سورة الاحزاب میں پردے کا حکم کیوں دیتے؟ سورة النور میں بھی پردے کا حکم آیا ہے۔ تو پھر پردے کا حکم کیوں آیا جب کہ بقول آپ کے شرم آنکھوں میں ہونی چاہیے۔ پردے اور شرم میں بہت فرق پیاری بہنوں۔ میں آپ کو ایک واقعہ بتاتی ہوں۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے زمانے میں کچھ عرصہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اور صحابیات رضی اللہ عنھما اکھٹے مسجد میں نماز پڑھتے تھے، جس دن پردے کا حکم آیا میری مائیں رضی اللہ عنھا فجر کی نماز کے وقت بڑی بڑی چادریں لے کے خود کو اچھے سے ڈھانپ کے نماز ادا کرنے گئیں وہاں ایک صحابیہ رضی اللہ عنہا بغیر چادر کے آئیں چونکہ پردے کا حکم رات کو نازل ہوا تو انہیں علم نہ ہو سکا انہوں نے دیکھا کہ ازواجہ مطہرات رضی اللہ عنھما بڑی بڑی چادروں سے خود کو ڈھانپ کر مسجد آئی ہیں انہوں نے پوچھا آج کیا بات ہے سب نے بڑی چادروں سے خود کو چھپا رکھا ہے تو فرمایا کے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بتایا کہ پردے کا حکم آیا ہے لہذا خواتین نامحرموں سے پردہ کریں، جب فجر کی نماز ادا کر لی تو ان صحابیہ رضی اللہ عنہا نے اپنے گھر ایک بچے کو بھیج کے بڑی چادر منگوا کر خود کو اچھے سے ڈھانپ لیا اور گھر چلی گئیں جب ان کے شوہر نے یہ ماجرہ دیکھا تو کہنے لگے خیریت تھی بڑی چادر کی کیا ضرورت پیش آئی تو انہوں نے کہا کہ رات کو پردے کا حکم آیا ہے اس لیے، تو ان کے شوہر نے کہا آپ کو تو علم نہیں تھا آپ اگر بھی آ جاتی تو بھی گناہ نہیں تھا کیونکہ آپ کو تو معلوم ہی نہیں تھا تو انہوں نے کہا معلوم نہیں تھا تو ایسے ہی چلی گئی جب معلوم ہوا تو کیسے ممکن تھا کہ بغیر پردے کے گھر آ جاتی۔

 اور ہمیں تو پیدا ہوتے ہی معلوم ہوتا ہے کہ بالغ ہونے کے بعد ہر عورت پر پردہ فرض ہے تو پھر ہم کیسے خود ساختہ من گھڑت باتوں کو، رواجوں کو لے کے بیٹھے ہیں اور ہم دین پہ مر مٹنے کی بات کرتے ہیں پھر کہتے ہیں اللہ پاک ہماری دعا قبول نہیں کرتے۔ 

ارے! جب ہم اللہ کی نہیں مانتے تو کیا یہ ہم درست کرتے ہیں؟ 

نہیں نا! کبھی اکیلے بیٹھ کے دل سے سوچیے گا کہ کیا ہم صحیح راستے پہ ہیں یا بھٹک چکے ہیں ہم نے دین میں سے بھی اپنے من پسند عمل اپنائے ہیں اور جو نہیں پسند ان کے لیے بے بنیاد اور ناکارہ باتیں سوچ رکھی ہیں، کہ اگر یہ سوال کیا تو یہ جواب دیں گے وہ کیا تو وہ جواب دیں گے۔

اللہ کو ماننے کے ساتھ اللہ کی بھی مانیں۔ اللہ پاک ہمیں دین پہ چلنے اور ثابت قدم رہنے کی توفیق دیں۔ آمین ثم آمین۔

پردہ بقلم فاطمہ ام حیدر

Post a Comment

0 Comments