واٹس ایپ سٹیٹس پر گانے لگانے والوں کے لیے فاطمہ ام حیدر کی تحریر

 بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

اللّٰھم صلی علی محمد وعلی آل محمد

موسیقی

فاطمہ ام حیدر

رب کعبہ نے ہمیں تمام اعضاء صحت مند اور درست عطا کیے ہیں جس پر (الحَمْدُ لِلّٰه)، ورنہ کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو نہ سن سکتے، نہ بول سکتے اور نہ دیکھ سکتے ہیں، ہم سن بھی سکتے ہیں، بول بھی سکتے ہیں اور دیکھ بھی سکتے ہیں، تو پھر ہم کیوں کانوں سے حرام (میوزک، گانے) سن رہے ہیں؟ زبان سے برے الفاظ ادا کررہے ہیں (گانے گنگنانا)، آنکھوں سے حرام دیکھ رہے ہیں (نازیبا، فحش ویڈیوز)، تو کیا یہ ہم اپنے اعضاء کا صحیح حق ادا کررہے ہیں؟ جی نہیں۔۔! یہ حق ادا کرنا نہیں ہے، عطا کی گئی چیز کا غلط استعمال ہے جو ہم بڑی دیدہ دلیری سے کرتے ہیں۔ اگر کسی سے کہیں کہ دیکھو! میوزک سننا حرام ہے تو آگے سے ایک زور دار طمانچہ منہ پہ مارا جاتا ہے کہ جی موسیقی روح کی غذا ہے، بھئی اگر موسیقی روح کی غذا ہے تو جب ایک بندے کی جان نکل رہی ہوتی ہے یا نکل جاتی ہے تو اس وقت اسے سب سے زیادہ سکون کی ضرورت ہے تب تو آپ کہتے ہیں کہ قرآن پاک پڑھیں تاکہ اسکی روح کو سکون ملے، سوچنے کی بات ہے تب آپ کیوں نہیں لگاتے گانے؟

 قرآن پاک ذرا کھول کے دیکھیں اللہ سبحانہ و تعالی فرماتے ہیں

" اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان حاصل ہوتا ہے"

اسٹیٹس پہ گانے لگاتے ہیں پتا ہے اس کا کتنا نقصان ہے؟ اول آپ نے دیکھا اور لگایا آپ کو گناہ ملا، دوم جتنے لوگ دیکھیں گے ان کو گناہ ملے گا لیکن آپ اس میں برابر کے شراکت دار ہیں کیونکہ آپ باعث بنے ان سب کے، گانے سننے کے نقصان ذرا اپنی انگلیوں کے پوروں پر گننا شروع کریں۔ روح زخمی، دل مردہ، گناہِ مسلسل، اللہ کی ناراضگی، اللّٰہ کے حکم کی خلاف ورزی، دل کی بے سکونی۔ دیکھیں ذرا ایک عمل سے کتنا نقصان ہے۔ 

خدارا خود کو پہچانیں اپنی تخلیق کے مقصد کو جانیں۔

Post a Comment

0 Comments