بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
الحمداللہ رب العالمین
انیلہ کنول
تمام تعریفیں اللہ کے لیے جو مالک ہے سارے جہان والوں کا۔
جب کوئی چیز ہمیں اچھی لگتی ہے تو ہم اس کی تعریف کرتے ہیں کسی کا چہرہ، کسی کا اخلاق، کسی کے چلنے کا طریقہ وغیرہ لیکن یہاں بات ہو رہی ہے تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔
آپ نے کبھی غور کیا یہ پہاڑ، چشمے، دریا، سبزہ کتنی خوب صورتی سے بنائے گئے ہیں دل کرتا ہے یہ خوب صورتی بس دیکھتے رہیں ان چیزوں کی تعریف کے ساتھ ساتھ ہم اس کے بنانے والے کو سوچتے ہیں کہ ان چیزوں کو بنانے والی ذات نے کتنی خوب صورتی سے سب بنایا ہے کیا ہم میں کسی کے پاس اتنی طاقت ہے؟
بالکل بھی نہیں۔
دل چاہتا ہے اس کے بنانے والے کی بھی تعریف کی جائے، مثال کے طور پر "آپ کے گھر کا فرنیچر" یقینا جب آپ خوبصورت فرنیچر کو دیکھتے ہیں تو بنانے والے کی طرف توجہ جاتی ہے چلو مانا بنانے والے نے فرنیچر بنا لیا مگر کہاں سے کیسے بنایا یہ لکڑی کہاں سے حاصل کی، عقل کیسے اس کے پاس آئی، جس کو استعمال کرتے ہوئے اس نے بنایا ۔
آپ غور کریں درخت تو اللہ نے بنائے ہیں اور عقل بھی اللہ نے دی جسے آگے استعمال کر کے فرنیچر بنایا گیا۔ آپ روٹی کھاتے ہیں مانا کہ آٹا مشین سے آتا ہے لیکن زمین سے گندم کس نے اگائی؟ اللہ تعالیٰ نے۔
اس سے کیا معلوم ہوا اللہ پاک کے پاس ہر چیز کا اختیار ہے اسی کے پاس خوبیاں ہیں آپ کوئی اچھا کام کریں تو لوگ آپ کی تعریف کریں گے
جب میرے رب نے اتنی خوبصورت چیزیں بنائیں، نعمتیں عطا کیں، تو ہم کیسے اس کی تعریف بیان نہ کریں بے شک تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں اور وہی جہاں والوں کا مالک ہے ظاہری بات ہے جب اختیار ہر چیز کا اللّٰہ کے پاس ہے تو مالک بھی اللہ ہی ہے۔ خلاصہ یہ کہ ہمیں کسی چیز پہ غرور نہیں کرنا چاہیے کیوں کہ ہمارے اختیار میں کچھ بھی نہیں سب اللہ کے اختیار میں ہے۔

0 Comments