اسرارِ کائنات بقلم حرا اخلاق/ Hira Akhlaq Writes

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

اسرار کائنات 

تحریر: حرا اخلاق

اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا۔ ہر مخلوق سے بہتر۔ اور اس کائنات کو ان گنت رازوں سے بھر دیا۔ بارہا فرماتے ہیں غور کرو اور بوجھو میرے رازوں کو۔ مگر ہم نے خود کو ایسے کاموں میں الجھا لیا جن میں تکلیف ہے اور نقصان ہے اور فائدہ نہیں ہے۔ یہ کام کون سے ہیں؟ یہ کام وہ ہیں جو اللہ کے لیے نہیں ہیں۔

کسی سے بہت گہری دوستی کر لی یا ہو گئی مگر اس دوستی میں اللہ ہی نہیں ہیں تو وہ دوستی یقین جانیں صرف تکلیف دے گی۔ ذہنی مریض بنا دے گی۔

آپ گھر کے کام کر رہی ہیں مگر صرف اس لیے کہ گھر والے خوش ہو جائیں یا تعریف کر دیں یا داد بھری نظروں سے دیکھ لیں تو یقین جانیں ایسا کبھی نہیں ہو گا۔ اگر ایک دو بار ہو بھی جائے گا تو کیا اس ایک دو بار کی تعریف یا خوشی کا مل جانا ساری عمر کے لیے کافی ہو گا؟ ہرگز نہیں! دو دن اچھا لگے گا پھر وہی تلخی، وہی بےچینی۔

ہاں گھر کے کام اس لیے کریں کہ اللہ خوش ہو جائیں، عبادت سمجھ کے کریں اور گھر والوں یا لوگوں کی تعریف و تنقید سے غرض نہ ہو تو یقین جانیں اللہ خوش تو ہوں گے ہی اور خوشی دیں گے بھی۔ ایسا سکون جو کامل ہو گا۔ ایسی خوشی جو مکمل ہو گی۔ اگر کاموں کو اللہ کے لیے کیا جائے تو تھکاوٹ بھی نہیں ہوتی۔ اور ایک وقت آتا ہے لوگ نقص نکالنا چھوڑ دیتے ہیں مگر شرط تو یہ ہے نا کہ اللہ کے لیے کیا جائے۔ لوگوں کے لیے نہیں۔ 

بہت زیادہ دوستی کرنی ہے کسی سے کر لو۔ مگر خیال رہے اصل دوستی تو وہ ہے جس میں دوست کے تعلق مع اللہ کی فکر ہو۔ جیسے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور ان کے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین۔

نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بھی بہت گہری دوستی کی ہے۔ سیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ سے۔ مگر یہ دوستی فقط اللہ کے لیے تھی۔ ذاتی غرض نہیں تھا۔ اور جب دوستیاں اللہ کے لیے ہوں گی تو رقابت والا جذبہ بھی ختم ہو جائے گا۔ کیوں کہ جب محبتیں اللہ کے لیے ہوں تو دوست کا دوست رقیب نہیں دوست ہی ہوتا ہے۔ 

ایسے اور بھی ان گنت دنیاوی کام ہیں جو ہمیں تکلیف پہنچاتے ہیں اور الجھائے رکھتے ہیں۔ اور ہم کبھی غور نہیں کرتے اللہ کی تخلیق میں۔ وہ کون سے بھید ہیں جو وہ چاہتا ہے ہم بوجھیں؟ یقینا اللہ کے رازوں کو سمجھ جانا کوئی آسان کام تو ہے نہیں۔ لیکن اگر ناممکن ہوتا تو وہ ناممکن کا حکم کیوں دے گا بھلا؟

ابو جی کہتے ہیں آج تک جب سے دنیا بنی ہے بہت سے لوگ آئے ہیں آج ان کا نشان تک باقی نہیں رہا۔ کوئی ان کا نام تک نہیں جانتا۔ہم خود کو ہی دیکھ لیں۔ ہم اپنے دادا کا نام جانتے ہیں، پردادا کا، یا پرپرپردادا کا مگر اس سے پہلے کون تھا، کیا نام تھا کچھ بھی نہیں جانتے۔ اسی طرح سب لوگ یوں ہی گم نام ہو جائیں گے۔ یہاں تک کہ ان کا ذکر کرنے والا کوئی نہیں بچے گا۔ 

لیکن جو کوئی اللہ کے کسی ایک بھید کو پا گیا اللہ ہمیشہ اس کا نام بلند رکھیں گے وہ خود اس دنیا میں رہے یا نہ رہے۔ اسے یاد رکھا جائے گا۔ جس کسی نے خود کو اللہ کے لیے فنا کر دیا اللہ ہمیشہ اس کا نام باقی رکھتے ہیں۔

ہر چیز، ہر تخلیق بامقصد ہے۔ کیا مقصد ہے؟ یہ غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے۔ بہت سے راز کھلتے ہیں مگر ضرورت ہے ایک کامل استاد کی۔ کیوں کہ جو اپنے راستے پر چلنے کا فیصلہ کرتا ہے شیطان اسے اپنے راستے پر لگا لیتا ہے۔ 

کبھی کسی نے استاد کے بغیر کچھ نہیں سیکھا، کچھ نہیں پایا۔ اللہ پاک نے ہمیں نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بہت اچھے، کامل استاد دیے۔ مگر اب وہ اس جہان میں نہیں ہیں ان کی سکھائی گئی تعلیمات سیکھنے کے لیے بھی استاد کی ضرورت ہے۔ وہ خود تو اس جہان میں موجود نہیں مگر ان کے وارث ضرور ہیں۔ 

حدیث پاک سے معلوم ہوتا ہے کہ علماء انبیاء کے وارث ہوتے ہیں۔ 

اور حقیقی عالم وہی ہیں جنہوں نے دین کے سارے شعبوں سے فائدہ اٹھایا۔ پس کسی ایسے کی تلاش کرنا، کسی ایسے کے مل جانے کی دعا کرنا جس نے دین کا کوئی حصہ چھوڑ نہ دیا ہو اور دین میں کسی چیز کا اضافہ نہ کر دیا ہو۔ جس نے اصل دین کو اپنے اندر اتار لیا ہو اور حضرت عبدالرحمٰن جامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کوئی ایسا مل جائے تو اس کے جوتے کی ودھر (تسمہ) بن جانا۔ اس کے جوتوں کی دھول بن جانا۔

اسرارِ کائنات بقلم حرا اخلاق/ Hira Akhlaq Writes

Post a Comment

4 Comments

  1. ماشاءاللہ بہت بہت خوبصورت تحریر اللّٰہ پاک آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے اپ کے علم میں مذید اضافہ فرمائیں آمین ثم آمین⁦❤️⁩

    ReplyDelete
    Replies
    1. جزاک اللہ خیرا کثیرا ❤
      آپ کی حوصلہ افزائی اہمیت رکھتی ہے۔

      Delete
  2. بہت خوب ما شاء اللہ۔ پڑھ کر ایمان تازہ ہو گیا الحمد للہ۔ بے شک ہر کام اللہ ہی کے لیے ہونا چاہیے۔ دوستی۔ محبت اور سب کچھ۔

    ReplyDelete
    Replies
    1. ماشاءاللہ
      جزاک اللہ خیرا ❤️

      Delete