بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
قادیانیت
تحریر: حرا اخلاق
مجھے حیرت ہوتی ہے قادیانیوں کی عقل پر۔ کوئی اس قدر بے عقل کیسے ہو سکتا ہے؟
مطلب ایک بندہ جو کبھی گڑ سے استنجا کر لیتا ہے اور مٹی کھا جاتا ہے اور کبھی مٹی سے استنجا کر لیتا ہے اور گڑ کھا لیتا ہے۔۔۔۔۔
ایسے کے ساتھ تو آپ کھانا کھانا پسند نہ کریں ایسے انسان کو پاس بٹھانا پسند نہ کریں جسے نبی مان بیٹھے ہیں۔
اچھا اگر وہ نبی تھا تو کیا زبردست شان ہے اس کی کہ نہ اس نے کبھی حج کیا، نہ اعتکاف کیا نہ زکوٰۃ دی نہ وہ حافظ بن سکا روزے رکھنے کی توفیق نہ ہوتی تھی ایسی شان والا نبی؟ کیا کہنے۔۔۔
کوئی اپنی عقل کے پیچھے ہاتھ دھو کر پڑ جائے تو کیا کیا جا سکتا ہے؟ جسے نبی مانتے ہو اس کے دعووں پر کبھی غور تو کرو کبھی وہ خود کو مسیح موعود کہہ رہا ہے کبھی وہ خود کو خدا کہہ رہا ہے تو کبھی خدا کا بیٹا کبھی کچھ تو کبھی کچھ۔۔۔۔اسے خود کو یہ فیصلہ کرنے میں کتنی دشواری پیش آئی کہ وہ ہے کیا؟
کبھی اس کی اپنی ہی لکھی کتابیں آنکھیں کھول کے پڑھ لو۔۔
ایک طرف وہ کہتا ہے تمام انبیاء پر ایمان ضروری ہے اور کسی ایک کی بھی تحقیر خواہ اشارے سے ہی ہو سخت معصیت ہے اور موجب غضب الہی ہے۔۔
دیکھیے اس کی کتاب (چشمۂ معرفت ص: 390روحانی خزائن ج:23ص: 390)
پھر خود انبیاء کرام علیہم السلام کی ایسی تحقیر کرتا ہے کہ العیاذ باللّٰہ۔۔۔
پڑھیے اس کی کتاب تریاق القلوب۔۔کشتئ نوح۔۔نسیمِ دعوت
کسی اور کی نہیں خود اسی بدبخت کی کتاب پڑھنے کا کہہ رہی ہوں جسے نبی مان بیٹھے ہو۔۔ خود کہا کہ انبیاء کی تحقیر کفر ہے پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر شراب پینے کا، گالیاں دینے کا، انجیل چرا کر لکھنے کا الزام لگایا، تو کیا یہ اپنے ہی فرمان کے مطابق غضب الٰہی سے بچ گیا؟
مگر جسے اللہ ہدایت سے محروم رکھ دے تو کوئی کیسے ہدایت دے سکتا ہے۔

0 Comments