بسم اللہ الرحمن الرحیم
سکون
انیلہ کنول
جب انسان کو بنانے والی اور سکون دینے والی ذات نے کہہ دیا ہے کہ سکون اس کے ذکر میں ہے۔
اے انسان پھر دنیاوی چیزوں میں سکون کی تلاش کیوں؟
سکون مال، جائیداد، دولت میں نہیں ملتا یہ تو رب کی عطا ہوتی ہے کوئی اعلی شان گھر میں رہ کر مایوسی اور بےسکونی سے لڑ رہا ہے تو کوئی جھونپڑی میں روکھی سوکھی کھانے والا پرسکون جی رہا ہے
کوئی چلتے پھرتے ہوئے بھی بے سکون ہے تو کوئی معذوری کے باوجود پرسکون اور رب کا شکر گزار ہے
کوئی سب کچھ پاکر بھی مزید خواہشات پوری کرنے کے لیے بےچین ہے تو کوئی رب کی راہ میں سب کھو کر پرسکون ہے
جب اپنے پرائے سب دل دکھاتے ہیں، جب رشتے ناطے ٹوٹ جاتے ہیں، جب لوگوں سے لگائی گئی امیدیں ناکام ہوجاتیں ہیں
ہاں جب دنیا بری طرح انسان کو ٹھوکر مارتی ہے اور پھر انسان سیدھا سجدے میں جا گرتا ہے تو انسان کو احساس ہوتا ہے کہ سکون تو اس ذات کے ذکر میں ہے
ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ بندہ اپنے رب کو یاد کرے اس کا ذکر کرے اور رب کو خبر نہ ہو۔ وہ ذکر کرنے والوں کو سکون کی دولت سے نوازتا ہے جو دنیاوی دولت سے کئی گنا بہتر ہے۔

0 Comments