نیٹ ورک مارکیٹنگ حرام کیسے ہے؟ بقلم حرا بنت اخلاق/Hira Akhlaq Writes

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

نیٹ ورک مارکیٹنگ 

حرا بنت اخلاق 

!السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

نیٹ ورک مارکیٹنگ سے متعلق مختصر بحث کے ساتھ آپ کی خدمت میں حاضر ہوں

کچھ ہی وقت لگے گا اسے پڑھنے میں اور سمجھنے میں۔ پورا پڑھیے گا! بسم اللہ پڑھ کے پڑھیے گا۔

نیٹ ورک مارکیٹنگ کیا ہے؟

اس کی بہت سی صورتیں ہیں۔ کچھ کمپنیاں "مصنوعات کی فروخت" کا لیبل لگا کر حرام کماتی ہیں اور کچھ لیبل لگائے بغیر

پہلے یہ صورت سمجھتے ہیں کہ مصنوعات کی فروخت کا لیبل لگائے بغیر کس طرح کمائی ہوتی ہے؟ اور پھر یہ حرام کیسے ہے؟

اس کے لیے پہلے یہ سمجھنا ہو گا کہ سود کیوں حرام ہے؟ اور جُوا کیوں حرام ہے؟ المختصر سود میں پیسے سے پیسہ بنانے کی ریت چل پڑتی ہے۔ آپ نے دس روپے قرض دیا اور واپس پندرہ روپے ملا یا جتنی دیر ہوتی جائے گی اتنے پیسے بڑھتے جائیں گے۔ آپ نے کم دیا، زیادہ لیا! زر سے زر کمایا۔ یہ سود ہے۔

اور جُوا۔۔ المختصر۔۔اس میں امکان ہے کہ آپ کو بہت مل جائے اور یہ بھی امکان ہے کہ کچھ بھی نہ ملے۔ خالی ہاتھ رہ جائیں۔ لہٰذا یہ بھی حرام ہے۔ اور ان دونوں صورتوں میں آپ کو کمانے کے لیے کوئی محنت بھی نہیں کرنی ہوتی۔ اتنی بات سے تو سب ہی متفق ہوں گے؟ 

نیٹ ورک مارکیٹنگ میں زر سے زر بھی کمایا جاتا ہے اور جوے کی طرح یہ امکان بھی ہوتے ہیں کہ آپ کو بہت مل جائے یا کچھ بھی نہ ملے

کیسے؟

اس کے لیے نیٹ ورک مارکیٹنگ یا منی چین کے کمائی کے طریقے کو سمجھ لینا چاہیے۔

نیٹ ورک مارکیٹنگ میں ممبر سازی کے ذریعے پیسہ کمایا جاتا ہے۔

جیسے اگر مجھے نیٹ ورک مارکیٹنگ کی کسی سائٹ کا حصہ بننا ہے میٹا فورس، ایم وے کسی بھی سائیٹ کا تو مجھے اس کے لیے پہلے پیسے دینے پڑیں گے۔ ممبر شپ خریدنے کے لیے۔ مثال کے طور پر میں نے ایک ہزار روپے جمع کروا دیے۔ اور میں سائیٹ کی ممبر بن گئی۔

اب مجھے یہ کرنا ہے کہ چھ یا نو لوگ اپنے تحت ممبر بنانے ہیں۔ یعنی میں لوگوں کو سمجھاؤں کہ نیٹ ورک مارکیٹنگ بہت اچھی ہے اس میں بہت پیسہ ہے وغیرہ وغیرہ اور لوگ میرے تحت سائیٹ کے ممبر بن جائیں۔ جیسے ہی میرے تحت چھ یا نو لوگ سائیٹ کے ممبر بن جائیں گے تو ان میں سے ہر ایک کے جمع کروائے ہوئے پیسوں میں سے مجھے ایک حساب سے کمیشن ملے گا۔

ہاں بعض کمپنیوں میں یہ اصول بھی ہوتا ہے کہ ان چھ ممبرز کے تحت بھی دو یا تین لوگ لازمی ممبر بنیں پھر آپ کا کمیشن شروع ہو گا۔ یعنی کمائی کو دوسروں کی محنت سے مشروط کر دیا جاتا ہے۔ یہ بھی غلط، ناجائز ہے۔

اب ان چھ لوگوں میں سے ہر کوئی اپنے تحت جو چھ ممبر بنائے گا تو ان پیسوں میں سے بھی مجھے کمیشن ملے گا اور جس کے تحت میں ممبر بنی تھی اسے بھی کمیشن ملے گا اسی طرح اوپر تک اخری بندے تک سب کو کچھ نا کچھ کمیشن ملے گا۔ 

اس میں جنہوں نے جلدی جوائن کیا انہیں سب سے زیادہ ملے گا اور جو ان سے نیچے، نیچے کے لوگ ہیں ان کو کم۔ کیونکہ وہ بعد میں آئے۔ اور محنت؟ وہ کسی کی بھی نہیں ہو گی! 

ایک بار آپ نے چھ لوگ ایڈ کروا دیے اس کے بعد وہ چھ لوگ چھ کو کروائیں آگے جتنے بھی ممبر بنتے جائیں گے سب کے پیسے اپ کو ملتے جائیں گے۔ 

!زر سے زر کمانے کی ریت نہیں ہو گئی؟ بغیر محنت

لیکن اگر آپ کمپنی کے دیے گئے ٹارگٹ کو پورا نہیں کر سکے اتنے پوائنٹس نہیں بنا سکے، چھ یا نو جتنا ان کا ٹارگٹ ہوتا ہے اتنے لوگوں کو ایڈ نہیں کروا سکے تو آپ کے وہ ایک ہزار یا پندرہ سو یا پندرہ ہزار جتنے بھی پیسے آپ نے جمع کروائے تھے وہ ڈوب جائیں گے۔ ان کا کوئی کھاتہ نہیں! کیونکہ وہ کھائے جا چکے

سود اور جوا دونوں مکس ہو گئے اس طریقے میں؟ 

اور میں نے خود کتنے لوگ دیکھے ہیں جن کے ہاتھ کچھ بھی نہیں آیا اور اپنے پیسے بھی گنوا بیٹھے

اس کی ایک اور خرابی یہ ہے کہ آپ کو ممبر سازی کے لیے بہت سے فریب دینا پڑتے ہیں لوگوں کو۔ جیسے آپ انہیں ان لوگوں کے اکاؤنٹس دکھاتے ہیں جنہوں نے اس طریقے میں بہت کمایا آپ انہیں بہت سے خواب دکھاتے ہیں کہ آپ بھی اتنا کما سکتے ہیں۔ لیکن آپ انہیں ان لوگوں کے اکاؤنٹس نہیں دکھاتے جو اپنا پیسہ بھی گنوا بیٹھے۔ 

پھر یہ سائٹس قابلِ اعتماد بھی نہیں ہیں! کبھی بھی بند ہو سکتی ہیں اور ان میں جتنا آپ کا پیسہ ہو گا وہ سب ختم

علماء کرام نے اس نظام کو سودی نظام سے بھی بدتر قرار دیا ہے۔ کیونکہ سودی نظام میں صرف مستحقین کا پیسہ ہی کھایا جا سکتا ہے۔ اور بہت بڑے پیمانے پر سود جمع نہیں ہو پاتا لیکن اس نظام میں چونکہ شرط ہی یہ ہے کہ ممبر سازی کرنی ہے تو یقینا اس میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کا حق کھایا جاتا ہے۔ 

اس میں ایک بڑی خرابی یہ بھی ہے کہ اوپر والے لوگوں کو تو ٹھیک ٹھاک پیسہ مل رہا ہوتا ہے لیکن یہ پیرامڈ شکل کہیں نا کہیں تو رکنی ہی ہے۔ ایک مرحلہ ایسا آتا ہے کہ ممبر بنانا دشوار ہو جاتا ہے تو اس وقت نیچے کے جتنے بھی لوگ ہوتے ہیں وہ سب گھاٹے میں رہتے ہیں۔ اور ہوتا یہی ہے کہ اوپر کے لوگ تو کم ہوتے ہیں نیچے کے لوگ زیادہ تو گھاٹے میں زیادہ لوگ ہی رہتے ہیں۔

اب تک میں نے مختصراً وہ صورت بیان کی ہے جس میں مصنوعات کا لیبل نہیں لگایا جاتا اب اس طریقہ کی اس صورت پر آ جائیں جس میں مصنوعات کی فروخت کا لیبل لگا کر حرام کمایا جاتا ہے۔

کچھ کمپنیاں ایسی بھی ہیں جو اپنی کوئی مصنوعات (پراڈکٹس) بناتی ہیں لیکن ان کو کھلی مارکیٹ میں فروخت نہیں کرتیں۔ بلکہ جو شخص کمپنی کا ممبر بنتا ہے صرف اسے ہی وہ چیز دی جاتی ہے۔ اس میں بھی مصنوعات ایک بہانہ ہوتا ہے اور اصل مقصد ممبر سازی کے ذریعے پیسہ کمانا ہوتا ہے۔ اس طریقہ میں بھی آپ مصنوعات کے پیسے الگ دیتے ہو اور ممبر شپ کے لیے الگ پیسے دیتے ہو بعض کمپنیوں میں صرف مصنوعات خریدنے سے ہی ممبر شپ مل جاتی ہے۔ ان کمپنیوں کے بقول وہ ممبرز کو رعایتی قیمت پر اپنی چیز بیچتے ہیں۔ صرف ان کے بقول

یہ لوگ ممبر سازی کے لیے مغربی ممالک کا حوالہ دیتے ہیں کہ وہاں بھی یہ کام ہوتا ہے حالانکہ ان سب ممالک میں اس کام پر خاصی پابندی عائد ہے۔ کیونکہ اس سے معیشت کا صرف بیڑا غرق ہوتا ہے اور کچھ نہیں۔ پیسہ صرف چند لوگوں میں سمٹ کے رہ جاتا ہے۔ نہ کوئی محنت، نہ سرمایہ کاری۔

اب تک کی اس مختصر بحث سے آپ کو اس طریقہ کا حرام ہونا، ناجائز ہونا سمجھ میں آ گیا ہو گا۔ اگر پھر بھی کوئی سوال ہے تو پوچھ سکتے ہیں۔

ایک نیٹ ورک مارکیٹر ہے اس سے جب بھی کوئی اس طریقے کے حرام ہونے کے بارے میں بات کرتا ہے تو وہ کہتی ہے باقی چیزیں بھی تو حرام ہیں

شراب بھی تو حرام ہے، ڈانس بھی حرام ہے۔ اپنے علماء سے کہو ان پر بات کریں۔ عالمی سطح پر بند کروائیں وغیرہ وغیرہ

!یہ ہوتا ہے حرام کھانے کا نقصان

کہ آپ اپنی غلطی اپنے گناہ پر شرمندہ ہونا تو دور اسے گناہ ہی سمجھنے کو تیار نہیں ہوتے

ابو جی کہتے ہیں 99٪ نیکیاں حلال کمائی سے جڑی ہوئی ہیں۔ جب آپ کا پہننا، آپ کا کھانا، آپ کا رہنا ہی حرام ہے تو آپ کی نماز، آپ کا روزہ، آپ کی زکوۃ سب رائیگاں

دور پرفتن ہے! خدارا! اپنی کمائی کو حلال رکھیں! حرام سے بچیں۔ چند ٹکوں کے لیے اپنا ایمان نہ گنوائیں۔ 

میرا کام تھا اس کے حرام ہونے کے دلائل دینا! اب یہ آپ کا کام ہے اسے چھوڑنا! یا اختیار کیے رکھنا۔

ظاہر ہے احباب! چھوڑنا آسان تو نہیں ہے۔ اتنی مہنگائی اور پیسے کا دور! ایسے میں پیسہ کو خود لات مار دینا آسان نہیں ہے۔

مگر احباب! آسانی سے تو خدا ملتا بھی نہیں ہے نا؟ 

۔اللہ کو پانے کے لیے دی گئی قربانی کبھی رائیگاں نہیں جاتی

!واللہِ! واللہِ! واللہِ

جزاک اللہ خیرا کثیرا

نیٹ ورک مارکیٹنگ حرام کیسے ہے؟ بقلم حرا بنت اخلاق/Hira Akhlaq Writes

Post a Comment

0 Comments