بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
صنف مکالمہ بعنوان چوری
حرا اخلاق
سویرا خود کو ایک بہترین مصنفہ سمجھتی ہے اور اکثر اوقات اس کا اظہار بھی کرتی رہتی ہے۔
ماہین ایک مصنفہ ہے جو خود کو طالبہ سمجھتی ہے۔ ماہین کا گھرانہ دینی ہے لہذا وہ قلم کے ذریعے تبلیغ کا فریضہ سرانجام دینے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔
کسی واٹس ایپ ادبی گروپ کے ذریعے سویرا اور ماہین کا رابطہ ہوتا ہے۔
سویرا اپنی کوئی تحریر گروپ میں بھیجتی ہے جس پر قارئین خوب تعریف کر رہے ہوتے ہیں۔
ماہین اسے گروپ کی بجائے ذاتی طور پر پیغام بھیجتی ہے۔
!ماہین: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
!پیاری بہن سویرا
میں نے آپ کی تحریر کا مطالعہ کیا ہے۔ مجھے زیادہ تر جملے ایسے نظر آئے جو گوگل پر موجود ہیں۔ میں ان کا مطالعہ گوگل پر پہلے سے کر چکی ہوں یہاں تک کہ آپ کی تحریر میں مولانا رومی رحمۃ اللہ علیہ کے اقوال موجود ہیں۔
!سویرا: وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
پیاری بہن ماہین! اچھا لگا کہ آپ نے میری تحریر کو وقت دیا۔
بےشک چندا میں نے گوگل سے کافی ساری ویب سائٹس سے مطالعہ کیا ہے اور پھر اپنی تحریر لکھی ہے۔
ماہین: بہنا مطالعہ کرنا اور چیز ہے مگر کاپی کر کے اسی کو اپنی تحریر میں لگا دینا ویسے ہی الفاظ یہ تو چوری میں آتا ہے۔
"معاذ اللہ بہنا آپ مجھے چور کہہ رہی ہیں۔ الحمداللہ میری ہر تحریر تحقیقی ہوتی ہے۔ اور جسے آپ چوری کہہ رہی ہیں وہ چوری نہیں تحقیق ہوتی ہے۔ اگر آپ تھوڑا مطالعہ کر لیں اس بارے میں کہ تحقیقی مضامین کیسے لکھتے ہیں تو معلوم ہو جائے گا۔" (سویرا کو غصہ آ گیا کہ اس کی تحقیقی تحریر پر کوئی چوری کا الزام کیوں لگا رہا ہے شاید انہیں تحقیق کا علم ہی نہیں)
ماہین: الحمداللہ میں نے سیکھا ہوا ہے کہ تحقیقی مضامین کس طرح لکھتے ہیں۔ میرے بابا نے مجھے سکھایا ہے لکھنے کے بارے میں سب کچھ اور ابھی بھی سیکھ رہی ہوں۔
سویرا: میری تحاریر مختلف اخبارات میں شائع ہو چکی ہیں بہن۔ آپ میرے قارئین کی تعداد دیکھ لیں تقریبا ایک ہزار کے قریب میرے فیس بک پیج پر فالورز ہیں سب میرا لکھا پسند کرتے ہیں یہاں تک کہ بڑی بڑی قلم کار بہنیں بھی داد دیتی ہیں۔ آپ کو اگر میری تحریر پسند نہیں آئی تو اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ آپ مجھے چور کہیں۔ یا شاید آپ کو گروپ میں سب کا میری تحریر کی تعریف کرنا پسند نہیں آیا۔
(سویرا کا خیال تھا شاید ماہین اس سے جل رہی ہے)
"بہنا میں معاذ اللہ کیوں جلوں گی آپ سے۔۔میں تو صرف آپ کو ایک غلط حرکت بلکہ حرام کام چوری سے منع کر رہی ہوں۔(ماہین کو اس کے جواب پر غصہ آیا مگر ضبط بحال رکھا کیوں کہ اسے تبلیغ کرنا تھی) آپ جسے تحقیق کہہ رہی ہیں وہ اصل میں چوری ہے۔ آپ نے ایسا تحقیقی مضمون لکھنا کس سے سیکھا ہے؟
"میں نے کسی سے سیکھا نہیں ہے میرے نزدیک الگ الگ مضامین سے مواد اکٹھا کرنا تحقیق کہلاتا ہے۔۔۔۔" (سویرا چونکہ خود نہیں جانتی تھی کہ اس نے تحقیق کی یہ تعریف کہاں سے سیکھی ہے۔۔لہذا اس میں جھکاؤ پیدا ہوا)
ماہین: پیاری بہن گو کہ میں کم علم ہوں۔ لیکن اتنا تو ایک لکھاری کو معلوم ہونا ہی چاہیے کہ الگ الگ مضامین سے الگ الگ جملے اکٹھے کر کے ایک تحریر میں پرو دینا اصل میں چوری کہلاتا ہے۔
پیاری بہن میں آپ کو چور نہیں کہہ رہی۔ یقینا آپ لاعلمی میں اسے تحقیق سمجھ رہی ہیں حالاں کہ یہ کام تحقیق نہیں ہے۔ دوم مجھے آپ کی یا کسی کی بھی شہرت سے کوئی مسئلہ نہیں مگر کم سے کم آپ اپنی پہچان تو اپنی بنائیں۔ اپنے الفاظ سے اپنی پہچان بنائیں۔
سویرا: بہن آج کل سب ایسے ہی لکھتے ہیں۔ اب ایک ہی عنوان پر لکھا ہے تو مشابہت ہو ہی جاتی ہے۔ اگر یہ تحقیق نہیں ہے تو اپ تحقیق کی کیا تعریف کرتی ہیں؟
!ماہین: نہیں چندا
تحقیق یہ ہوتی ہے کہ الگ الگ مصنفین کے مضامین پڑھے جائیں اور پھر اپنے الفاظ میں انہیں لکھا جائے۔
آپ اپنے عنوان پر چار پانچ مضامین کا مطالعہ فرمائیں مختلف کتابوں سے پڑھ کر دیکھ لیں ہر مصنف نے وہی بات مختلف انداز سے یعنی اپنے انداز بیاں میں اپنے الفاظ میں لکھی ہو گی۔
آپ بےشک مختلف جگہ سے پڑھیں لیکن بعد میں اپنے انداز میں اپنے الفاظ میں اور اپنے جذبات میں لکھیں۔ یہی تحقیق ہے۔
سویرا: مگر کسی کا قول اپنے الفاظ میں کیسے لکھیں؟وہ تو بالکل ویسا ہی لکھنا ہوتا ہے بہن
ماہین: جی چندا اسے ویسا ہی لکھ دیں لیکن پھر یہ واضح کر دیں کہ یہ فلاں حضرت کا قول ہے۔
سویرا: صحیح۔۔۔مگر مجھے آج تک کسی نے یہ بتایا نہیں ہے کہ یہ چوری ہوتی ہے۔ میں تو اسے تحقیق ہی سمجھتی رہی ہوں یہاں تک کہ اخبار والوں نے بھی نہیں بتایا۔ میں مختلف اخبارات میں لکھ چکی ہوں۔
ماہین: پیاری بہن آپ جانتی ہیں دورِ حاضر کتنا پرفتن ہے۔ کسی کو کسی سے مطلب نہیں ہے صرف اپنا فائدہ مطلوب ہے۔ جن اخبارات میں آپ نے لکھا آپ نے ان کی ممبر شپ خریدی تھی کیا؟
سویرا: جی بہن! فیس ہوتی ہے۔
ماہین: پھر تو صاف ظاہر ہے انہیں مطلب پیسوں سے ہے وہ کیوں اپ کی تحریر نہ لگاتے جب کہ آپ انہیں پیسے دے چکی تھیں۔ دوسرا ان کے پاس بھی اتنا وقت نہیں ہوتا ہر تحریر کی جانچ پڑتال کرنے کا۔
سویرا: اوہ۔۔۔ آپ کی یہ بات بھی درست ہے۔
بہت شکریہ چندا میری توجہ اس جانب مبذول کرانے کے لیے میں آگے سے ان شاءاللہ العزیز خود لکھا کروں گی جو طریقہ تحقیق کا آپ نے بتایا ہے اس پر عمل کرتے ہوئے۔
شکریہ کی بات نہیں چندا یہ میرا فرض ہے۔ (ماہین نے مسکراتے چہرے سے اسے الوداع کیا وہ خوش تھی کہ اس کی تبلیغ کام یاب ہوئی۔)
سلامت رہیں فی امان اللہ
فی امان اللہ۔ (سویرا نے اب سے خود تحقیقی مضامین لکھنے کا پختہ ارادہ کیا اور ماہین کو دعائیں دیں۔)

0 Comments