موت کی چاہ رکھ کر بھی آرزو نہ کرنے والے بقلم آمنہ بتول

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

موت کی چاہ رکھ کر بھی آرزو نہ کرنے والے

آمنہ بتول

آہ! موت بھی کیا چیز ہے کبھی کبھی تو رشک آنے لگتا ہے اپنے ربّ العزت کے فیصلوں پر، کیا زبردست تدبیریں کرتا ہے۔ اس فانی دنیا کی قید سے آزاد ہو کر رب سے ملیں گے کتنا انوکھا اور پیارا احساس ہے، کتنا حسین ترین لمحہ ہوگا، اس لمحے کی آرزو میں موت بھی پیاری لگنے لگتی ہے۔ جب رب سے ملاقات کا اس کے دیدار کا اور اس سے پہلے قبر میں اس کے حبیب کا دیدار ہو گا کیا روح پرور اور دلکش منظر ہو گا۔

مگر یہ تو صرف ان کے لیے ہی ہو گا جو رب العالمین کے نیک بندے ہوں گے۔ جو رب کے قریب ہوں گے۔ جنہوں نے رب کے فیصلوں پر صبر کیا ہو گا۔ جنہوں نے مشکل میں واویلا مچانے کی بجائے، رب سے شکوہ شکایت کرنے کی بجائے اپنے رب کی رضا میں راضی رہے ہوں گے اور رب سے اچھا گمان رکھا ہوگا۔ جنہوں نے گرمیوں کے روزے رکھے ہوں گے صرف اس لیے کہ یہ رب نے فرض کیے ہیں بغیر شرعی عذر کے اگر روزہ چھوڑ دیا تو رب ناراض ہو جائے گا۔ جنہوں نے رب کے حضور سرد راتوں میں اٹھ کر ٹھنڈے پانی سے وضو کر کے رب کے حضور قیام کیا ہو گا اس کو رو رو کر منایا ہو گا اس سے مغفرت کی طلب کی ہو گی، تنہائی میں بھی موقع ملنے کے باوجود گناہ نہ کیا ہو گا۔ اپنے نفس پر قابو پایا ہوگا کیونکہ وہ جانتے تھے اگر گناہ کرنے کے بعد توبہ کی توفیق بھی نہ ملی موت اچانک آ کر دبوچ لے تو رب کے سامنے کون سا منہ لے کر جائیں گے۔ جب قبر کی ہولناکیوں اور محشر کی سختی کا ذکر ہو تو ان کے بدن خوف سے کپکپا اٹھتے ہیں جنہوں نے فقط رب کی رضا کی خاطر تعلق استوار کیا ہوگا بغیر کسی لالچ کے بغیر کسی مفاد کے تو پھر کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ موت ان کے لیے خوشی کا باعث نہ ہو۔

 موت کو چاہنے کے باوجود موت کی آرزو نہیں کرتے کیونکہ رب کریم نے اس سے منع فرمایا ہے پھر کیسے ہو سکتا ہے کہ وہ رب کے حکم کی تعمیل نہ کریں مجھے تو ایسے نیک لوگوں کی قسمت پر رشک آتا ہے کاش میں رب کے چاہنے والوں کے پاؤں کی دھول بن جاؤں وہ رب کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے جو ہر وقت رب کو راضی رکھنے کی کوشش میں مصروف عمل ہیں۔

اے میرے پروردگار! میں بہت گناہ گار ہوں لیکن تیری رحمت سے بخشش کی امید ہے میری مغفرت فرما دینا اپنے پیاروں اور نیک بندوں کے صدقے، آمین۔

موت کی چاہ رکھ کر بھی آرزو نہ کرنے والے بقلم آمنہ بتول

Post a Comment

0 Comments