اللہ تعالیٰ کی محبت بقلم اقصیٰ ملک

 بسم اللہ الرحمن الرحیم۔

اللہ تعالیٰ کی محبت بقلم اقصیٰ ملک

کہہ دو کہ مجھے اللّٰہ کافی ہے

 اقصیٰ ملک

پتا ہے اس دنیا کی طلب نے ہماری آنکھوں کے گرد کتنی گہری پٹی باندھ رکھی ہے؟ اتنی  کہ ہم یہ بھی نظر انداز کر دیتے ہیں کہ اللہ نے ہم پر کیسے کیسے احسانات کیے ہوئے ہیں۔  حالاں کہ ہم تو اتنے نیکوکار بھی نہیں ہیں۔ مگر وہ اللہ چاہتا ہے کہ ہم اس کے نیک بندوں میں شمار ہو جائیں، اللہ پاک قرآن کریم میں فرماتے ہیں (القرآن - سورۃ نمبر 4 النساء) آیت نمبر 31 ترجمہ

اگر تم ان بڑے بڑے گناہوں سے پرہیز کرتے رہو جن سے تمہیں منع کیا جا رہا ہے تو تمہاری چھوٹی بُرائیوں کو ہم تمہارے نامۂ اعمال سے مٹا دیں گے اور تم کو عزّت کی جگہ (یعنی جنت) داخل کریں گے۔

دیکھا کس طرح ان گناہوں سے باز آ جانے سے جو اللہ کو سخت ناپسند ہیں وہ ہمارے چھوٹے گناہوں کو معاف کردیں گے۔ اور کون ہے اللہ پاک کے سوا جو منزل پر کس راستے سے پہنچنا ہے وہ بھی بتادے۔ اور کون ہے اللہ پاک کے سوا جو ہر قدم پر اپنے بندوں کو سہارا دیے ہوئے ہے۔

اگر وہ کسی آزمائش سے گزارتے ہیں تو سہارا بھی خود بنتے ہیں مگر ہم ہیں جو دنیا والوں سے امید لگا بیٹھتے ہیں (القرآن - سورۃ نمبر 94 الشرح) آیت نمبر 5 ،ترجمہ

پس حقیقت یہ ہے کہ تنگی کے ساتھ فراخی بھی ہے۔

پتا ہے جب اتنے صبر کیے ہوئے بندوں کو وہ تنہا نہیں چھوڑتا اور پھر انہیں مضبوط کرنے کے لیے بھی ہمیشہ اپنے بندوں کا حوصلہ بڑھا دیتے ہیں ارشادِ باری تعالیٰ ہے

اور ہم دیکھ رہے ہیں بار بار تمہارا آسمان کی طرف منہ کرنا ۔

اور پھر جب اللہ پاک کی اتنی محبت ہمارے ساتھ ہے نا تو پھر کس چیز کا خوف بس اس پر پورا یقین کرنا ہے ہمیں۔اس کی محبت پر ایمان لے آؤ پھر تم دیکھنا تمہاری مشکلیں کچھ بھی نہیں یہ تو بس تمہاری آزمائش ہے۔

Post a Comment

0 Comments