بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
شیعت
بقلم حرا بنتِ اخلاق
!السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اگر آپ کو ایسا لگتا ہے کہ شیعہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے یا اہل بیت سے محبت کرتے ہیں تو آپ کو اصلاح کی ضرورت ہے۔
آپ میں سے بیشتر کو اس پر اچنبھا ہو سکتا ہے۔
تو آپ کے اچنبھے کو دور کرنے کی کوشش کرنا چاہوں گی۔
محبت کیا ہے؟ پہلے تو اسے سمجھ لینے کی اشد ضرورت ہے۔
جس سے آپ محبت کرتے ہیں اس کے ہر عمل کو اپنانا چاہتے ہیں۔ جو وہ کرے اس کی نقل۔ جیسے ہم رسول اللہﷺ سے محبت کرتے ہیں تو ان کی سنتوں پر عمل کرنے کی کوشش میں رہتے ہیں۔ یا کوشش کرنے کی خواہش تو سب ہی کے دل میں موجود ہے۔
اب شیعہ کہتے ہیں کہ وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے ہیں۔
بہت خوب دعویٰ ہے۔
مگر اس دعویٰ کی حقیقت کیا ہے؟
کیا ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا کہ جو عمل حضرت علی رضی اللہ عنہ اپنی دنیاوی زندگی میں کر گئے ان پر جی جان سے عمل کیا جائے؟
مگر ہوا کیا؟ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ہر عمل کا الٹ کیا گیا۔
:مثال کے طور پر
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ساری عمر جو کلمہ پڑھا اور جس کلمے کی تبلیغ کرتے رہے اسے ہی بدل ڈالا۔
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ۔
کو بدل کر
لا الہ الا اللہ علی ولی اللہ
کر دیا۔
یہ اتنی شدید محبت۔۔۔ اس شدید محبت کے اظہار کا اتنا خوب طریقہ۔۔۔ کہ جو کلمہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سکھاتے رہے جس کی تبلیغ میں ان کی زندگی تمام ہوئی اسے ہی بدل ڈالا۔
حضرت علی رضی اللہ عنہ نے صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے محبت و دوستی کا حق ادا کرنے میں کوئی کسر نہ چھوڑی۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وصال کے بعد جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ خلیفہ اول مقرر ہوئے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے بخوشی ان کے ہاتھ پر بیعت کی۔ اسی طرح خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ اور خلیفہ سوم حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے ہاتھ پر بھی بخوشی بیعت کی۔
اور شیعت کہتی ہے انہوں نے سب کے سامنے تو بیعت کر لی لیکن دل سے نہیں کی تھی۔ اس قدر بودا عقیدہ کس کا ہو سکتا ہے بھلا؟ گویا قرآن پاک ہی کو جھٹلا دیا جس میں آتا ہے کہ دلوں کے حال تو صرف اللہ پاک ہی جانتے ہیں۔ تو یہ شیعہ حضرات حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دل کا حال کیسے جان گئے؟
دوسرا یہ کہ ہمارے شیرِ خدا حضرت علی کرم اللہ وجہ
کسی سے ڈرتے نہیں تھے۔ یہاں یہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ ان کے دل میں کچھ تھا اور کر وہ کچھ رہے تھے۔ یعنی دل سے انہیں خلیفہ تسلیم نہیں کرتے تھے صرف ظاہری طور پر خوشی سے بیعت کی۔ تو یہ حالت تو منافقین کی ہوتی ہے۔ جن کے دل میں کچھ اور ہوتا ہے اور عمل کچھ اور۔ تو یہ لوگ جو خود کو محبِ علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ان پر منافقت کا الزام لگاتے شرم کیوں نہیں کھاتے؟
اب یہ بھی جان لیں کہ یہ لوگ جو محب اہل بیت کا لیبل خود پر لگائے بیٹھے ہیں، اہل بیت سے مراد کن لوگوں کو لیتے ہیں؟
لغت میں، کلامِ عرب میں یہاں تک کہ کلامِ الہی میں اہل بیت سے مراد بیویاں ہوتی ہیں۔
جمہور اسلام کا مذہب یہ ہے کہ اہل بیت سے مراد حضور اکرمﷺ کی ازواج مطہرات ہیں۔
اولاد کو بالتبع وقتی طور پر اہل بیت میں شامل کیا جاتا ہے۔ کیوں کہ اہل بیت سے مراد گھر میں رہنے والے ہوتے ہیں۔ اور اولاد میں لڑکے تو شادی کر کے اپنا گھر بنا لیتے ہیں اپنے بیوی بچے اور لڑکیاں دوسرے گھر چلی جاتی ہیں۔ تو گھر میں کون رہتا ہے؟ بیویاں
اہل سنت والجماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ قرآن کریم کے مطابق اہل بیت حضور اکرمﷺ کی ازواج مطہرات ہیں۔ مگر پھر حضور اکرمﷺ نے دعا فرمائی اور اس دعا کی وجہ سے حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا اور حضرات حسنین رضی اللہ عنہم بھی اہل بیت میں داخل ہو گئے۔
مگر شیعہ حضرات کی عقل پر کیا کہا جا سکتا ہے کہ یہ ہمیشہ گھر میں رہنے والیوں (یعنی حضور اکرمﷺ کی ازواج) کو تو اہل بیت میں شامل نہیں کرتے اور صرف حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ اور حضرت حسنین رضی اللہ عنہم کو اہل بیت قرار دیتے ہیں۔ جو ہمیشہ حضورﷺ کے گھر میں رہے بھی نہیں۔
وہ ایسا کیوں کرتے ہیں؟ اس کی وجہ حضور اکرمﷺ کی وہی دعا بیان کرتے ہیں جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی، حضرت فاطمہ اور حضرات حسنین رضی اللہ عنہم کے لیے فرمائی کہ اے اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں ان سے ناپاکی دور کر اور ان کو کماحقہ پاک کر۔
یہ دعا حضور اکرمﷺ نے آیت قرآنی کے نازل ہونے کے بعد فرمائی جس میں ازواج مطہرات کو اہل بیت کہا گیا۔
مقصد یہ تھا کہ ازواج تو اہل بیت میں شامل ہیں ہی لیکن ان چاروں کو بھی میرے اہل بیت میں شامل کر دیں بوجہ حضورﷺ کی ان سے محبت۔
مگر اس کا یہ مطلب تو سمجھ نہیں آتا کہ جن کو قرآن کریم نے اہل بیت کہا ہے انہیں اہل بیت سے نکال دیں اور صرف ان چار حضرات کو شامل کر دیں۔
ہاں کوئی بھی ذی عقل اتنا شعور رکھتا ہے کہ اس کا مطلب تھا اللہ ازواج مطہرات تو قران پاک کی رو سے میری اہل بیت ہیں لیکن ان چاروں سے بھی میں بڑی محبت رکھتا ہوں تو ان کو بھی میرے اہل بیت میں شامل کر دیں۔
لیکن انسان ہاتھ دھو کر اپنی عقل کے پیچھے پڑ جائے تو کیا کیا جا سکتا ہے؟
شیعت سوائے بغضِ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کچھ نہیں ہے۔ کہتے ہیں اہل بیت (شیعت کے مطابق جو اہل بیت ہیں) ان کے علاوہ تین صحابہ کرام سلمان فارسی رضی اللہ عنہ، مقداد رضی اللہ عنہ اور ابو ذر رضی اللہ عنہ کے سوا سب مرتد ہو گئے تھے؟ تو نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جو اتنا بڑا مشن لیے دنیا میں آئے اور کفر کے اندھیروں کو دور کر کے اسلام کی روشنیاں پھیلائی درحقیقت وہ صرف ان تین لوگوں ہی کو میسر آئیں؟ یہ محبت ہے یا الزام ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کامیابی پر؟ اللہ کی پناہ۔
امید ہے تھوڑی بہت شیعت آپ کو سمجھ آ گئی ہو گی۔ اور ان کی محبت جس کا وہ ہر وقت پرچار کرتے رہتے ہیں جی میں محب اہل بیت، ہم محب اہل بیت۔۔اس کا کچھ اندازہ ہوا ہو گا کہ محبت کا نقشہ جو یہ لوگ کھینچتے ہیں وہ کیسا ہے۔ یہ اہل بیت سے محبت کرنے والے وہی لوگ ہیں جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ کی اولاد کو چن چن کر ق ت ل کیا۔ قرآن کریم کے اور احادیث مبارکہ کے نسخے جلائے تو یہ ان کی محبت ہی تو ہے۔
اللہ پاک ہمیں ایسی محبت سے بچائے۔ آمین ثم آمین۔


0 Comments