ترکِ گناہ بقلم ایمان فاطمہ بنت عبدالوحید

 بِسْمِ اللہ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ۔

ترکِ گناہ

ایمان فاطمہ بنتِ عبد الوحید

کچھ لوگ بہت مضبوط ہوتے ہیں۔ جب ایک چیز ٹھان لیتے ہیں تو پھر پیچھے نہیں ہٹتے۔ اسی مضبوط قوت ارادی کا انہیں کہیں نا کہیں یہ فائدہ بھی ہوتا ہے کہ وہ گناہ جلدی ترک کر دیتے ہیں۔ جب سوچ لیتے ہیں کہ میں نے فلاں گناہ نہیں کرنا، تو پھر اس سے بچاؤ کے لیے کوشاں رہتے ہیں، کمزور نہیں پڑتے۔ (یہ مضبوط قوتِ ارادی بھی اللہ پاک ہی کی نعمت ہے۔)

پر پتا ہے کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں کہ جو الله پر زیادہ انحصار کرتے ہیں (محتاج تو ہم سب ہی ہیں اللہ پاک کے مگر کچھ لوگ نفس کو جلدی شکست نہیں دے پاتے۔) 

تو آپ کے خیال میں اس وقت ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ 

ایسی صورت حال میں جب انسان کو گناہ چھوڑنا بہت مشکل لگ رہا ہو، جب بندہ چاہ کر بھی گناہ سے دور نہ رہ پا رہا ہو، یا چھوڑنے کے بعد دوبارہ اختیار کر لے گناہ کو تو اس کو چاہیے کہ زیادہ سے زیادہ اللہ تعالی سے دعا کرے کہ: "یا ربی! مجھ سے نہیں چھوڑے جا رہے یہ گناہ آپ ہی مجھے بچا لیجئے میرے ہی نفس کے شر سے، آپ ہی میری مدد فرمائیں کہ میں گناہ کی جانب نہ بڑھوں، مجھے بچا لیجئے میرے مالک

دعا ہی وہ ہتھیار ہو گا جو آپ کی کمزور قوت ارادی کے باوجود آپ کو گناہ سے دور رکھے گا۔ اللہ تعالیٰ کے لیے کچھ بھی ناممکن نہیں ہے نا؟ پھر اگر آپ خود اس سے اس کے لیے گناہوں سے دور رہنا یا گناہ چھوڑنا مانگیں گے تو کیسے ممکن ہے وہ نہ دے؟ وہ دے گا، لازم دے گا کیونکہ اس کی شان ہے دینا۔

 دعا کیا کریں

 جزاکم اللہ خیراً کثیرا 

ترکِ گناہ بقلم ایمان فاطمہ بنت عبدالوحید

Post a Comment

0 Comments