بہترین ساتھی بقلم عائشہ نواز

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

بہترین ساتھی

عائشہ بنت نواز

بہترین ساتھی بقلم عائشہ نواز


آج ہم سورہ الفاتحہ کی آخری آیات کی تفسیر سیکھ رہے تھے اور پھر ایک ایسی بات پڑھنے کو ملی جو بس دماغ میں اٹک گئی اور دل کی تڑپ میں اضافہ ہو گیا۔ آپ لوگ بھی سنیں۔ ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک صحابی رضی اللہ عنہ آئے اور عرض کرنے لگے: یا رسول صلی اللہ علیہ وسلم دنیا میں تو جب میرا دل گھبراتا ہے تو میں اپنا گھر بار چھوڑ کر آپ کے پاس، آپ کی مجلس میں آ جاتا ہوں۔ روزِ حشر جب ماحول اتنا خوفناک ہوگا تب تو آپ کا مقام بہت بلند ہوگا آپ کا درجہ تو بہت زیادہ ہوگا تو تب میں کیسے آپ کو دیکھ پاؤں گا۔ کیا ہوگا اس وقت میرا؟

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کی بات سن کر خاموش ہو گئے کیونکہ وہ اس کا جواب نہیں جانتے تھے اور وہ خود سے کوئی بات نہیں کہتے تھے۔ اللہ تعالیٰ کو یہ سوال اتنا پسند آیا کہ اسی وقت جبرائیل علیہ السلام وحی لے کر حاضر ہوئے۔

آپ جاننا چاہتے ہیں کہ اس وقت کیا وحی نازل ہوئی تھی؟ "اور جو اللہ تعالی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کرے گا تو وہ ان کے ساتھ ہو گا جن پر اللہ تعالیٰ نے انعام کیا، نبیوں اور صدیقوں اور شہیدوں اور صالحین میں سے! اور یہی بہترین ساتھی ہیں" (النساء:69)

کتنی بڑی خوشخبری ہے نا ہم نے دنیا میں جس سے محبت کی ہوگی، جس کی اطاعت کی ہوگی، اسی کے ساتھ ہم روز محشر ہوں گے۔ آہ اللہ! یہ دل آپ کی محبت کو محسوس کر کے پھٹ جائے گا۔ آیت کے الفاظ دیکھیں نا "بہترین ساتھی" کس قدر خوش نصیب ہوں گے وہ لوگ جن کو اس روز رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا ساتھ نصیب ہوگا۔ 

آہ! ایک بار محسوس تو کریں ان صحابی کی تڑپ اور پھر اس تڑپ پر وحی کا جواب مگر ہر تصویر کے دو رخ ہوتے ہیں۔

چلیں آئیں دوسرا رخ بھی دیکھتے ہیں۔

"جس سے دنیا میں محبت کی ہوگی وہ اسی کے ساتھ ہو گا "کہاں ہیں وہ لوگ جو کہتے ہیں: فلاں فلاں شخص میرا پسندیدہ ہے، مجھے تو اس ہیرو سے بڑی محبت ہے، یار وہ اتنا حسین ہے نا کہ دل بس مرتا ہے اس پر وغیرہ وغیرہ۔ ایسے کئی جملے اور پھر ان جملوں سے وابستہ جذبات۔ اپنے تعلقات، جذبات اور احساسات کا جائزہ لے لیجیے! ایسا نہ ہو کہ بہت دیر ہو جائے اور یہ دنیاوی محبتیں ہمارے لئے بربادی کا سبب بن جائیں۔ اللہ پاک ہم سب کو، اللہ کے لئے تعلق بنانے کی توفیق عطا فرمائے اور نیک لوگوں سے محبت رکھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین ثم آمین۔

Post a Comment

0 Comments