کچھ چیزیں بھلا دینے کی بقلم ایمان فاطمہ بنت عبدالوحید

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

کچھ چیزیں بُھلا دینے کی

ایمان فاطمہ بنتِ عبد الوحید 

سفرِ زیست میں اگر ہر کا نٹے کے ساتھ الجھو گے تو منزل تک کیسے پہنچو گے؟؟

"میں نے زندگی سے سیکھا ہے کہ ہم لوگوں کی زبانوں کو، ان کی باتوں کو قابو نہیں کر سکتے مگر ہاں! ہم اپنی زبان، اپنے الفاظ کو قابو کر سکتے ہیں۔"

بعض اوقات کچھ لوگوں کے رویوں کو واقعی نظر انداز کر دینا ہی بہتر ہوتا ہے۔ کوئی آپ کو کتنا ہی کیوں نہ اکسائے بدتمیزی پر، لڑائی پر، جھگڑے پر (اگر آپ کو احسن طریقے سے اپنا دفاع کرنا نہیں آتا تو) آپ خاموش رہیں۔ 

اپنے شخصی وقار سے نہ گریں۔ 

انگریزی میں اسے ہائیپ کریئیٹ  کرنا یا ہائیپنگ کہتے ہیں، تو جب بھی آپ کو لگے کوئی ہائپ کریئیٹ کر رہا ہے، آپ کو اکسا رہا ہے، غصہ دلا رہا ہے ،جان بوجھ کر، تاکہ آپ کچھ الٹا سیدھا بولیں اور پھر سب غلط ہو جائے تو خدارا ایسے لوگوں سے بچیں اگر آپ ہائپر ہو بھی جائیں تو کچھ دیر کے لئے اکیلے ہو جائیں اور سب سے اہم بات اپنےکسی خیرخواہ سے اپنا مسئلہ بانٹیں، بات سمجھنے اور سلجھانے کی نیت سے۔ 

یوں ہی ہر ایک انسان کے سامنے اپنے مسئلے کا اشتہار نہ لگائیں۔ اپنا مسئلہ ان ہی لوگوں سے بانٹیں، جن پر آپ کو یقین ہو کہ وہ آپ کو صحیح راہ دکھائیں گے۔ اچھا مشورہ، اچھی صلاح ہی دیں گے۔ (ایسا نہ ہو کہ سامنے والا آپ ہی کی طرح اس صورت حال سے جذباتی ہو جائے اور آپ کو دوسرے انسان کے خلاف مزید بھڑکا دے، ہمیشہ اپنا مسئلہ کسی سمجھ دار، خیرخواہ انسان سے بانٹیں)

اپنی نیت میں کھوٹ نہ رکھیں۔ دلوں میں عداوت نہ رکھیں۔ ہمارا دین ہمیں صلہ رحمی کا درس دیتا ہے۔

 حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "کوئی مومن (شوہر) کسی مومنہ (بیوی) سے بغض نہ رکھے، اگر اس کی کوئی ایک عادت اسے ناپسند ہے تو کوئی دوسری عادت پسند بھی ہے۔" [رواہ مسلم۔ مشکوٰۃ: 3240]

:ایک اور حدیث اس سلسلے میں کچھ یوں ہے

[رسول اللہ ﷺ نے ابوذر رضی اللہ عنہ سے فرمایا: "ابوذر! ایمان کا کون سا حصہ (حلقہ) زیادہ مضبوط و محکم ہے؟" انہوں نے عرض کیا، اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "اللہ کی خاطر ایک دوسرے سے محبت و تعاون کرنا، اللہ کی خاطر محبت کرنا اور اللہ کی خاطر بغض رکھنا۔" [مشکوٰۃ: 5014]

ان احادیث سے ہمیں پتا چلتا ہے کہ ہمیں مومنین سے بغض نہیں رکھنا چاہیے (چاہے وہ ہمیں ذاتی طور پر پسند نہ بھی ہوں) اور اگر کسی انسان سے بغض ہو بھی تو اللہ کی خاطر ہو( چاہے وہ ہمیں کتنا ہی پسند کیوں نا ہو، اپنی ذاتی ترجیحات کو قطع نظر رکھتے ہوئے ہمیں اللہ کے احکام کو سامنے رکھنا ہے، یوں ہی عداوتیں نہیں پالنی دل میں)

للہ ہم سب کو ہدایت دیں آمین

جزاکم اللہ خیرا کثیرا

اللہ_والے#

کچھ چیزیں بھلا دینے کی بقلم ایمان فاطمہ بنت عبدالوحید

Post a Comment

0 Comments