کتاب ختم الرسل ﷺ میں شامل حرا بنت اخلاق کا مضمون// Hira binte Akhlaq Writes

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

کتاب ختم الرسلﷺ کا ایک مضمون

بقلم حرا بنتِ اخلاق

تم میری کتابِ زیست کا حسین ترین عنوان ہو۔ اور میری کتابِ زیست میں تو بس ایک ہی عنوان ہے ناں؟ اور وہ ہو تم، تمہارا نام، تمہاری ذات۔ میرا عنوان۔ 

اللہ۔۔۔۔۔۔

اور بس۔ کیا اس عنوان کے حسین ترین ہونے پہ کوئی شک کر سکتا ہے؟ نہیں ناں؟ تم ہو ہی ایسے۔ حسین ترین۔ تم حسین تم سے جڑی ہر چیز حسین۔ اور سب سے بڑھ کر۔۔۔تمہاری خاص محبت۔ تمہارا محبوب۔ میرے محبوب۔ حضرت محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ وہ کس قدر حسین ہوں گے ناں۔ جن کے اخلاق سب سے عمدہ۔ جن کی باتیں گہری اور سادہ۔ جن کا لہجہ اتنا میٹھا۔ ہائے باطن کی تو بات ہی الگ ہے میں تو۔۔فی الحال تو ظاہر پہ دیوانی ہوئی جا رہی ہوں۔ وہ جو فقط ایک بول سے اسیر کر لیتے تھے۔ ہائے ان کا خطبہ کیسا ہوتا ہو گا۔ ان کو اپنے عین سامنے دیکھنا کیسا ہو گا۔وہ جو ان لوگوں کے لیے بھی کبھی بددعا نہیں کر پائے جنہوں نے انہیں سب سے زیادہ دکھ دیے۔ وہ جنہوں نے کبھی کسی کو تھپڑ تک نہیں لگایا۔ جن کی زبان مبارک سے کبھی کوئی گالی نہیں نکلی۔ وہ جو اپنی امت، اپنی امت یعنی میرے لیے راتوں کو سوتے نہیں تھے۔ ساری ساری رات ہمارے لیے دعائیں مانگنے میں گزر جاتی۔ ایک بار حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے حجرے میں، بھوک سے نیند نہیں آ رہی بار بار کروٹ لے رہے ہیں۔ اماں عائشہ فرماتی ہیں حضور کیا ہوا تو فرمایا "عائشہ۔۔۔بھوک لگی ہے۔" آہ آہ آہ۔۔۔ اماں عائشہ فرماتی ہیں حضور اللہ سے مانگ لیں ناں۔ تو فرماتے ہیں نہیں! میں اسی حالت میں اس سے اپنی امت کی مغفرت کا سوال کروں گا۔ ایسے حسین نبی ۔۔ایسے صابر نبی۔۔ایسے شفیق نبی۔۔ اور۔۔سوال تو یہ ہے کوئی ایسے نبی کو چھوڑ کر کسی ایسے زندیق کو نبی کیسے مان سکتا ہے جو ٹھیک سے چل نہیں پاتا تھا۔ جسے سیدھے اور الٹے جوتے میں فرق کرنا نہیں آتا تھا۔ اور جس کی موت اتنے برے طریقے سے ہوئی۔ جی ہاں! میں بات کر رہی ہوں مرزا غلام احمد قادیانی کی۔۔جسے کچھ لوگ آج کل نبی مان بیٹھے ہیں۔قادیانی دراصل ایک غیر مسلم اقلیت ہے۔ جن کا ہمارے بنیادی عقیدے عقیدۂ ختم نبوت پر ایمان نہیں ہے۔ حالاں کہ وہ کہتے ہیں کہ ہمارا ایمان عقیدہ ختم نبوت پر بھی ہے ،قرآن پر بھی ہے اور احادیث پر بھی۔مگر بےشک وہ منافق ہیں جھوٹے ہیں۔قادیانی دو قسم کے ہیں۔ ایک گروہ خود کو احمدی اور دوسرا خود کو لاہوری کہتا ہے۔ اور در حقیقت یہ دونوں گروہ ہی کافر اور مرتد ہیں۔ احمدی گروہ مرزا غلام احمد کو نبی مانتا ہے جبکہ لاہوری گروہ اسے نبی تو نہیں مانتا مگر اسے ایک اچھا انسان بلکہ نیک انسان اور بزرگ ہونے کا درجہ دیتا ہے۔ یہ دونوں گروہ ہی دینِ اسلام سے خارج ہیں۔ کیوں کہ مرزا غلام احمد قادیانی ایک جھوٹا مدعیان نبوت تھا اور چونکہ اس کی موت اسی کفر کی حالت میں ہوئی اس لیے اسے نیک بزرگ ماننا تو دور کی بات ہے اگر کوئی اسے مسلمان یا ایک اچھا انسان بھی کہتا ہے تو وہ بھی دائرہ اسلام سے خارج ہے۔مرزا صاحب خود تو چلے گئے مگر اپنے پیچھے ایک فتنہ برپا کر گئے اور اس فتنے کو ختم کرنے کے لیے ہمارے بزرگ علماء نے دن رات ایک کیے، حکمرانوں کے ظلم و ستم برداشت کیے۔ اور بلآخر مسلم اکابرین کی بے انتہا کوششوں اور شہیدوں کی قربانی سے 7ستمبر 1974 کو پاکستانی آئین میں قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دے دیا گیا۔مگر وہ خود کو مسلمان ہی کہتے ہیں اور کہتے ہیں کہ احادیث و قرآن پہ ہمارا ایمان ہے۔ اگر ان کا ایمان قرآن و حدیث پر ہے تو وہ اس حدیث "انا خاتم النبیین لا نبی بعدی" کا کیا مطلب لیتے ہیں؟ اور آیت کریمہ: "ولکن رسول اللہ وخاتم النبیین" (پارہ٢٢) کا کیا مطلب ہوا؟ افسوس صد افسوس! مرزا کی تو اپنی لکھی کتابیں ہی اس بات کا ثبوت ہیں کہ وہ نبی تو کیا ایک اچھا انسان بھی نہیں تھا۔ اگر ہم اس کی کتب کا مطالعہ کریں تو معلوم ہو گا کہ ایک طرف تو وہ گالیاں دینے کو برا کہتا ہے اور تمام انبیاء کا اکرام لازم قرار دیتا ہے۔ دوسری طرف نعوذ باللہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو شرابی اور زانی کہتا ہے۔ اور اپنے مخالفوں کو ایسی گالیوں سے نوازتا ہے جو کوئی شریف شخص تو ہرگز نہیں نکال سکتا۔ مرزا قادیانی جس  نے ہمارے حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر اس قسم کے الزامات لگائے وہ خود کسی غیر محرم کے ساتھ تنہائی میں رہنے سے بھی عار محسوس نہ کرتا تھا۔ اس کی خدمت میں جو لڑکی زینب تھی وہ بیان کرتی ہے کہ بسا اوقات ایسا ہوتا کہ نصف رات یا اس سے زیادہ مجھے پنکھا ہلاتے گزر جاتی۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ مرزا صاحب میں کس قدر خشیتِ الٰہی تھا۔کیا انبیاء کا تقویٰ ایسا ہوتا ہے؟ ایسا شخص جس کے قول ہی بدلتے رہتے ہیں کیا وہ نبی ہو سکتا ہے؟ جو پہلے تو تبلیغِ اسلام اور تردیدِ عیسائیت کرتا رہا پھر مہدی اور مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کر دیا اور پھر نبی بن گیا۔ کیا انبیاء کی ایسی شان ہوتی ہے؟ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بےشک فقر اختیار کیا تھا مگر فقر میں بھی ان کا حسن ایسا دلکش، ان کا لباس اتنا حسین کہ دیکھنے والا دیکھتا ہی رہ جائے۔ مجھے افسوس ہے ان لوگوں پر جو مرتد ہوئے بیٹھے ہیں اور خود کو مسلمان سمجھتے ہیں۔ کیا وہ عقل نہیں رکھتے؟ مرزا قادیانی اپنی ہی کتاب میں اپنی تعلیم کے بارے میں لکھتا ہے کہ جب میں سات سال کا تھا تو ایک فارسی خواں معلم میرے لیے نوکر رکھا گیا۔ آہ۔۔کیا انبیاء کی یہ شان ہوتی ہے؟ دین تو سارے کا سارا ادب ہے ناں؟ تو کیا ایسا بےادب نبی ہو سکتا ہے؟ دوسری بات یہ کہ ایک نبی کی تعلیم و تربیت تو اللہ پاک خود فرمایا کرتے ہیں۔ اور مرزا صاحب فرما رہے ہیں کہ میں استاد سے علم حاصل کرتا رہا۔ مرزا قادیانی کو تو قرآن بھی حفظ نہیں تھا۔ درج بالا صفات والا آدمی ہرگز نبی نہیں ہو سکتا۔ ہاں مگر اللہ جسے ہدایت سے محروم کر دے۔۔۔آہ۔۔اللہ پاک سب کو ہدایت دیں آمین ثم آمین

کتاب ختم الرسل ﷺ میں شامل حرا بنت اخلاق کا مضمون// Hira binte Akhlaq Writes

Post a Comment

0 Comments