ہماری تنہائی اور رب کا ساتھ بقلم عائشہ اشرف

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ 

ہماری تنہائی اور رب کا ساتھ

عائشہ اشرف

لَا خَیْرَ فِیْ كَثِیْرٍ مِّنْ نَّجْوٰهُمْ اِلَّا مَنْ اَمَرَ بِصَدَقَةٍ اَوْ مَعْرُوْفٍ اَوْ اِصْلَاحٍۭ بَیْنَ النَّاسِ ؕ وَمَنْ یَّفْعَلْ ذٰلِكَ ابْتِغَآءَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ فَسَوْفَ نُؤْتِیْهِ اَجْرًا عَظِیْمًا(114)

[ترجمہ: ان کے اکثر مشوروں میں کچھ بھلائی نہیں مگر جو حکم دے خیرات یا اچھی بات یا لوگوں میں صلح کرنے کا اور جو اللہ کی رضا چاہنے کو ایسا کرے اس کو عنقریب ہم بڑا ثواب دیں گے۔ ترجمۂ کنز الایمان]

[سورہ النساء 4: آیت 114]

جب انسان برائی کی لت میں پڑا ہو تو تنہائی اس کے لیے وبال ہوتی ہے۔ تنہائی اللہ کا قرب پانے کا ذریعہ ہے لیکن جب تک تنہائی میں ایمان کی حلاوت سے آشنائی نہ ہو تو تنہائی میں گناہ کے امکانات زیادہ بڑھ جاتے ہیں۔

یہ برائی ہمارے معاشرے میں بھی پائی جاتی ہے۔ ہماری خفیہ سرگوشیوں میں نفسی تسکین، غلط منصوبہ بندیاں، پروپیگنڈا، غیبت اور فضول گوئی جیسی چیزیں ہوتی ہیں۔

ہم میں سے اکثریت غلط کام چھپ کر کرتی ہے۔ جیسے نا جائز تعلقات بنانا، شادی کے بعد بھی نامحرم عورتوں کے ساتھ باتیں کرنا، شر اور فساد پھیلانا، فحش مواد راتوں کے اندھیرے میں دیکھنا، عصمتوں کو دو کوڑی کا کردینا اور اس طرح کے دوسرے کام۔

میں خود سے، آپ سے پوچھتی ہوں ایسا کیوں ہے کہ ہم غلط کام چھپ کر کرتے ہیں؟؟ ہم ڈرتے ہیں کہ کہیں کسی کو پتہ نہ چل جائے۔

انسان سے غلطی ہو جائے اور اس کا ادراک بھی ہو جائے، تو گناہ سے بچا جا سکتا ہے ورنہ غلطی سے گناہ تک کی مسافت طے کرنے میں زیادہ دیر نہیں لگتی۔

ہم جو دوسروں کے عیب تلاشتے ہیں، ان کی غیبت کرتے ہیں، اس میں ہماری کیا بھلائی ہے بھلا؟

 لَا خَيۡرَ فِىۡ كَثِيۡرٍ مِّنۡ نَّجۡوٰهُمۡ یہاں جو اللہ کہہ رہے ہیں کہ ان کی اکثر باتوں میں کوئی خیر نہیں ہوتی۔ تو آپ بتائیں کیا کسی کی پیٹھ پیچھے باتیں کرنے سے کوئی خیر حاصل ہوتی ہے؟

 اور ہمارے پاس دلیل یہ ہے کہ اگر ایسی باتیں نہ کریں گے، تو کیا باتیں کریں؟

آپ خود غور کر سکتے ہیں کہ ہماری اکثر باتوں میں دوسروں کے معاملات پر ہی بحث کی جاتی ہے۔

آپ بتائیں کہ حرام تعلقات میں کیا خیر ہوسکتی ہے؟ وقتی لذت آپ کی خالص لذت کو کھا جائے تو کیا خیر ہے اس میں؟ 

پھر نازیبا مواد دیکھنے والے لوگ بھلا یہ سب دیکھ کر کیا خیر پاتے ہیں؟

کسی کو نیچا دکھانے کے لیے اس کے خلاف منصوبہ بندی کر کے بھلا انسان کو کیا ملتا ہے؟ کیا یہ سب خیر ہے؟

تو ہمیں اپنی اصلاح کرنی چاہیے کہ جب ہمیں کوئی نہیں دیکھ رہا ہو تب بھی ہمیں برائی سے باز رہنا چاہیے۔ ہماری سرگوشیاں، خیر والی ہوتی ہیں یا بے مقصد؟

اب اگلی بات میں اللہ کتنی خوبصورتی سے کہہ رہے ہیں کہ ضروری نہیں پوشیدہ باتوں میں غلط باتیں ہی ہوں، اچھی باتیں خیر کی باتیں بھی ہو سکتی ہیں۔ جیسے چھپ کر نیکیاں کرنا، "نیکی کو چھپانا امتحان ہوتا ہے

 ہمیں اپنی زندگی میں ایسی نیکیاں کرتے رہنا چاہیے جن کا راز داں صرف اللہ ہو، جو صرف اللہ اور آپ کے درمیان میں ہوں۔ یہ تھوڑا سا مشکل کام ہے لیکن بہت ہی عمدہ اور سکون والا عمل ہے۔

جیسے چھپ کر کسی کی مدد کردینا، چھپ کر کسی کا سہارا بن جانا اور اسے جتانا بھی نہیں، کسی کا عیب آپ کو پتہ ہو لیکن اس کا بھرم رکھ لینا، آپ کے ہاتھ کسی کی کوئی کمزوری آ جائے لیکن اس کا ناجائز فائدہ نہ اٹھانا۔

اَوۡ اِصۡلَاحٍۢ بَيۡنَ النَّاسِ‌ ؕ اور لوگوں کے درمیان امن و محبت قائم کرنا۔ ان کی صلح کروانا، اگر نیکی کے کاموں کے لیے آپ چھپ کر کوشش کرتے ہیں، مشورے کرتے ہیں تو یہ خیر ہے۔ یہ سازش میں نہیں آتا۔ لیکن دیکھیں اللہ نے آیت کے آخری حصے میں کیا کہا ہے کہ وَمَن يَّفۡعَلۡ ذٰلِكَ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰهِ فَسَوۡفَ نُـؤۡتِيۡهِ اَجۡرًا عَظِيۡمًا کہ جو یہ اللہ کی رضا کے لیے کرے گا تو پھر اللہ اسے اجر عظیم سے نوازیں گے۔ نیت یہ ہو کہ اللہ راضی ہو جا  تو آپ کو اللہ، عظیم یعنی بہت بڑے اجر سے نوازیں گے(ان شاء اللہ)۔

اللہ کی رضا مل جانا بذاتِ خود بہت بڑا اجر ہے لیکن ابھی اور بہت سا اجر باقی ہے۔ 

اب جب کبھی آپ کو لگے کہ مجھے تنہائی ملے گی تو مجھ سے چھپ کر غلط کام ہوں گے تو آپ محفل میں جا کر بیٹھ جائیں۔ آپ کو ڈر ہے کہ آپ تنہائی کا غلط فائدہ اٹھائیں گے تو دو چار لوگوں میں جا کر بیٹھ جائیں اور لوگ ایسے ہوں جو خیر کی بات کرتے ہوں۔ اگر آپ کو یہ ڈر ہے کہ لوگوں میں بیٹھیں گے تو کوئی خیر کی بات نہیں ہوگی، تو آپ نے اچھے لوگوں کی صحبت تلاش کرنی ہے۔ یہ سب جب آپ اپنے لیے کوشش کریں گے تو واللہ! آپ کی وقعت، آپ کا مرتبہ اللہ کی نظر میں بہت بڑھ جائے گا۔ پھر (ان شاء اللہ) ایک وقت آئے گا کہ اللہ آپ کی کوششوں کو دیکھتے ہوئے آپ کی تنہائی کو اپنے لیے اپنی قربت کے لیے خالص کرلیں گے۔ 

اللہ ہم سب کی تنہائیوں کو پاک فرمائیں (آمین)

ہماری تنہائی اور رب کا ساتھ بقلم عائشہ اشرف

Post a Comment

0 Comments