بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
اسلام اور ہم جنس پرستی
ایمان فاطمہ بنتِ عبد الوحید
ہم جنس پرستی، یعنی اپنی ہی جنس کے لوگوں کی طرف مائل ہونا۔ یہ ایک ایسی چیز ہے جو ہمارے معاشرے میں مخفی طور پر پھیل رہی ہے۔
:جس کی بنیادی وجوہات مندرجہ ذیل ہیں
"سب سے اہم وجہ "دین سے دوری
بچوں پر والدین کی عدم توجہی۔
بری صحبت اور حد سے زیادہ بےتکلفی۔
بچے کی سیکچول ٹچ (بیڈ ٹَچ) سے ناواقفیت۔
بچے میں خود اعتمادی نہ ہونا کہ جس کے سبب وہ غلط بات پر بھی کوئی بروقت اسٹینڈ (اقدام) نہ لے سکے۔
بچے کی نا سمجھی کہ اسے شعور ہی نہ ہو کہ وہ ہم جنسی میں ملوث ہو رہا ہے۔ ایسی صورتحال میں جب بچے بڑے ہوتے ہیں تو وہ خود کو ہوموسیکچول (ہم جنس پرست) یا پھر ٹرانس جینڈر سمجھنے لگتے ہیں۔انہیں لگنے لگتا ہے جیسے یہ ان کی فطری خواہش ہے یا وہ فطری طور پر ہی ایسے پیدا کئے گئے ہیں ہیں یوں انہیں ہم جنس پرستی صحیح لگنے لگتی ہے اور ایسے میں کوئی انسان چاہ کر بھی ان کی کیا مدد کر سکتا ہے جب وہ یہ مانتے ہی نہیں ہیں کہ انھیں مدد درکار ہے۔ پھر جب انھیں پتا چلتا ہے کہ دین اس چیز کی اجازت نہیں دیتا اور اسے ناپسند کرتا ہے تو وہ باغی ہو جاتے ہیں کہ ہماری فطرت ایسی بنا کر ہم پر پابندی لگا دی گئی ہے۔
کورین کلچر جس سے ہمارے نوجوان بےحد متاثر ہو رہے ہیں۔ کوریا میں ہم جنس پرستی(Homosexuality) پر کئی ڈرامے بنائے جا چکے ہیں۔ اس کے علاوہ کئی کامکس بھی ہیں، جن میں قابل ذکر ہے
bilibili comic
اس میں بھی ہم جنسی پر کئی کہانیاں، مزین کر کے لکھی جا چکی ہیں۔ بچے ناولز کے شوق میں ان کہانیوں کو یہ کہہ کر پڑھ لیتے ہیں کہ وہ لوگ محض دوست ہیں حالانکہ اندر ہی اندر انھیں بھی پتا ہوتا ہے کہ کہانی کے مرکزی کردار ہم جنس ہی ہیں۔
سمجھ بوجھ ہوتے ہوئے بھی بہک جانا۔ بچے کےشخصی کردار میں جب پختگی نہ ہو تو وہ بہک جاتا ہے۔ ہاں یہ سچ ہے کچھ لوگ شہوت میں اتنا غرق ہو جاتے ہیں کہ اس لمحے اگر انھیں اللہ یاد آ بھی جائے تو وہ خود سے نظریں پھیر لیتے ہیں اور اپنا دھیان ہٹا دیتے ہیں، ضمیر کی آواز گھونٹ دیتے ہیں۔ سوچتے ہیں کہ اللہ معاف کر دے گا۔ ہاں اللہ غفور الرحیم ہیں، وہ معاف کر سکتے ہیں پر انسان خود کو اس چیز کا کیا جواز دے سکتا ہے کہ "وہ کیوں اپنے نفس کے تابع ہو گیا تھا؟"
جس موڑ پر اسے اللہ اور شیطان (نفس) میں سے کسی ایک کو چننا تھا تو وہ "بظاہر" خود تو شیطان کو نہیں چنتا پر وہ اس لمحے مانتا اللہ کی بھی نہیں ہے (یعنی بلا واسطہ وہ شیطان کی مان لیتا ہے پر خود کو دھوکے میں رکھتا ہے کہ میں نے شیطان کو منتخب نہیں کیا مگر درحقیقت وہ اس کے مکر میں آ گیا ہوتا ہے۔)
انسان شہوت کے نشے میں اپنی حد بھول جاتا ہے یا صحیح الفاظ میں کہا جائے تو انسان اپنی اوقات بھول جاتا ہے۔ پھر جب شہوت کا نشہ اترتا ہے تو بندہ یا تو اللہ سے معافی مانگتا ہے یا پھر ایک عادی مجرم کی طرح اس میں سے احساسِ ندامت جاتا رہتا ہے اور تب "معافی" محض ایک لفظ رہ جاتا ہے۔
:ارشادِ ربانی ہے
اے ایمان والو! شیطان کے قدموں کی پیروی نہ کرو اور جو شیطان کی قدموں کی پیروی کرتا ہے تو بیشک شیطان تو بے حیائی اور بُری بات ہی کا حکم دے گا اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتی تو تم میں سے کوئی شخص بھی کبھی پاکیزہ نہ ہوتا البتہ اللہ پاکیزہ فرمادیتا ہے جس کو چاہتا ہے اور اللہ سننے والا، جاننے والا ہے۔ سورہ نور: آیت 21– ترجمۂ کنز العرفان
شاید یہ پڑھ کر آپ کو لگے کہ واقعی میری معافی جذبات سے خالی ہے یا کھوکھلی ہو چکی ہے یا اب مجھ میں احساسِ ندامت نہیں رہا تو یہ بات ہے تو ذرا پریشان کن پر اپنے اللہ سے نا امید مت ہوئیے گا، اگر آپ یہ تحریر پڑھ رہے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کو آگاہ کیا جا رہا ہو کہ آپ اپنی اس گمراہی، اس سرکشی میں مزید نہ بڑھیں۔ اب آپ کو کرنا کیا چاہیے!
:لائحہ عمل
بحیثیت والدین، ایسی صورتحال میں سب سے اہم تو یہ ہے کہ آپ اپنے بچے کو اوائل ہی سے دین کی تعلیمات سکھائیں۔
بیٹیوں کو پردہ اور بیٹوں کو محافظ بننا سکھائیں۔
اپنے بچوں پر عمدہ انداز میں نظر رکھیں کہ کہیں آیا وہ کسی غیر متعلقہ شخص ساتھ زیادہ ہی تو بےتکلف نہیں ہیں؟ کہیں وہ بری صحبت کا شکار تو نہیں؟
بچے کو " سیکچول ٹچ " کے متعلق آگاہ کریں اور انھیں سمجھائیں کہ کسی کو اجازت نہیں دیتے خود کو ہاتھ لگانے کی۔
بچوں کی تربیت کے سلسلے میں ہمارے نبی ﷺ کا فرمان ہے: جب تمہارے بچے سات سال کے ہو جائیں تو انہیں نماز پڑھنے کا حکم دو اور جب وہ دس سال کے ہوجائیں تو نماز میں غفلت پر انہیں مارو اور ان کے بستر بھی الگ الگ کر دو۔
اب حضور ﷺ کے فرمان کے پیچھے حکمت ہی حکمت پوشیدہ ہے مگر افسوس کہ ہمارے ہاں اب اس چیز کو فراموش کیا جا چکا ہے۔ بچوں کا اپنوں ساتھ گھلنا ملنا اپنی جگہ پر انھیں سکھائیں کہ دوسروں سے مناسب فاصلہ کیسے رکھتے ہیں۔
بچے کا اور اللہ کا تعلق مضبوط بنائیں۔
اگر بچہ نادانی سے اس سب میں ملوث ہو گیا ہے تو سب سے پہلے اللہ سے اس کی ہدایت کی دعا کریں۔
اگر آپ کی کوئی بہن، کوئی دوست اس چیز میں ملوث ہیں تو اسے اس سب کے نقصانات سے آگاہ کریں اور اگر وہ آپ کی بات نہ مانیں تو انھیں کسی اچھے مشاورتی ادارے یا کسی اصلاح کار انسان سے ملوائیں۔ ہم جنس پرستی سے بحالی ممکن ہے اگر کوئی خود اپنی اصلاح کرنا چاہے۔
وہ کہتے ہیں نا
خدا نے آج تک اس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو خیال جس کو آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
اور پھر ایک بار جب بندہ ہمت کرتا ہے تو اسے مددِ خدا مل ہی جاتی ہے کیونکہ اللہ اپنے بندے سے پیار کرتے ہیں تو اللہ کی رحمت سے نا امید مت ہوں۔
دیکھیں یہ سچ ہے ہم جنسی کا رجحان ہمارے معاشرے میں بڑھ رہا ہے جس کی وجہ بچوں پر "حد سے زیادہ سختی" بھی ہے اس سے وہ بھلا ہی اپنے مخالف جنس کی طرف متوجہ نہ ہوں مگر اپنے ہم جنس کی طرف مائل ضرور ہونے لگ جاتے ہیں۔ اسی لیے بچوں کی تربیت کے لیے وہی طرزِ عمل اختیار کریں جو ہمارے حضور ﷺ کا تھا، کیونکہ فرمانِ الٰہی ہے:
[ لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِیْ رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَةٌ حَسَنَةٌ
بےشک تمہارے لئے اللہ کے رسول میں بہترین نمونہ موجود ہے۔ [سورہ الاحزاب: آیت 21]
ہم جنس پرستی سے آگاہ ہونا بےحد ضروری ہے۔ اس کی وجوہات اور اس سے چھٹکارا پانے کے حل کا علم ہونا ضروری ہے۔
اگر آپ میں سے کوئی کسی ایسے شخص کو جانتا ہے جو ہم جنس پرستی میں ملوث ہو، کوئی سہیلی، کوئی کزن یا کوئی بھی تو اس کو بتائیں کہ اس مسئلے کا روحانی اور نفسیاتی حل موجود ہے۔ آپ کو بس الله پر بھروسہ رکھنا ہے اور کوشش کرتے رہنا ہے۔ اللہ ضرور مدد کریں گے آپ کی، کیونکہ وہ آپ سے محبت کرتے ہیں اور اگر وہ آپ سے پوچھیں کہ آپ کو یہ کیسے معلوم ہوا کہ اللہ مجھ سے محبت کرتے ہیں؟؟
تو آپ ان سے کہیں "اگر الله آپ سے محبت نہ کرتے، تو وہ مجھے ذریعہ کیوں بناتے؟ آپ کو یہ بتانے کے لیے کہ ہم جنس پرستی سے بچنا اور اس سے بحالی ممکن ہے۔"
ہم جنس پرستی سے بچاؤ کی بات تو ہو گئی اب سوال ہے کہ شہوت والے گناہوں سے کیسے بچا جائے؟
شہوت والے گناہوں سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل اقدام اٹھائے جا سکتے ہیں:
کوشش کریں کہ زیادہ دیر تنہا نہ رہیں (اگر آپ تنہائی میں ہی ان گناہوں کی طرف مائل ہوتے ہیں تو۔)
دین سے جڑے رہیں۔
اچھی صحبت اختیار کریں اور سب سے اہم بری صحبت سے دوری اختیار کریں۔
اپنے موبائل کا مثبت استعمال کریں۔ مثبت اور معیاری مواد دیکھیں۔
پاک صاف رہیں۔ نمازوں کی پابندی کریں۔ ارشادِ باری تعالی"
اور نماز قائم کرو بےشک نماز منع کرتی ہے بے حیائی اور بُری بات سے اور بیشک الله کا ذکر سب سے بڑا اور الله جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔"
[ترجمۂ کنز الایمان، سورۃ العنکبوت 29: آیت 45]
موت کو یاد رکھیں اور موت کے متعلق علماء کرام کے بیانات سنیں۔
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’یہ دل زنگ آلود ہو جاتے ہیں جس طرح لوہا پانی لگنے سے زنگ آلود ہو جاتا ہے۔‘‘ عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! ان کی چمک کس طرح آتی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا :’’ موت کو کثرت سے یاد کرنا اور قرآن کی تلاوت کرنا ۔‘‘] [مشکوٰۃ: حدیث 2168(ضعیف)]
اللہ تعالیٰ سے دعا مانگیں، راہنمائی اور ہدایت کی۔ اگر آپ کو لگے کے آپ برائی اور برے دوستوں کو نہیں چھوڑ سکتے تو زیادہ سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہیں۔ ان شاء اللہ، اللہ آپ کو اس سب سے نکالنے کے اسباب بنا دیں گے۔
بس آپ کوشش ترک نہ کریں۔ یہ نہ سوچیں کہ گناہ تو کرنا ہی ہے پھر کیوں نہ ڈٹ کر کیا جائے۔
کوشش کرتے رہیں کہ گناہوں کو عادت نہ بنائیں۔
اللہ ہم سب کو ہم جنس پرستی اور شہوت والے گناہوں سے بچائیں اور جو گناہ ہم (جانے انجانے میں) کر چکے ہیں، ان سب کو معاف فرمائیں۔ (آمین!)
یغفراللہ لنا ولکُم
جزاک اللہ خیرا
#اللہ والے

0 Comments