بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
تشکیلِ پاکستان میں ہمارا کردار
از قلم خدیجہ شکیل
تشکیلِ پاکستان یعنی پاکستان کو شکل دینے میں،اسے سنوارنے میں اور اس کی ترقی میں ہم ایک پاکستانی ہونے کے ناطے کیا کردار ادا کر سکتے ہیں۔سب سے پہلے تو ہمیں اس بارے میں سوچنے اور غور و فکر کرنے کی اشد ضرورت ہے کہ ہم اسے سنوارنے اور اس کی ترقی میں اپنا حصہ کس طرح ڈال سکتے ہیں۔
اس سلسلے میں سب سے اہم اور ضروری بات تو یہ ہے کہ ہمیں پہلے خود کو سنوارنا ہے۔ اپنی شخصیت کی تشکیل کرنی ہے۔اور خود کو قابل بنانا ہے۔ کیوں کہ ایک قابل شخص ہی زندگی میں کامیاب ہو سکتا ہے۔ اور جب ہم انفرادی طور پر اپنی زندگی میں کامیاب ہوں گے تو ہی ہمارا معاشرہ ترقی کرے گا۔ اور جب ہمارا معاشرہ ترقی کرے گا تب ہی ہمارا ملک پاکستان ترقی کرے گا۔
ایک اہم بات جو یاد رکھنے کی ہے وہ یہ کہ ہمیں خود کو محنتی بھی بنانا ہے۔ہماری ناکامی کی ایک بہت بڑی وجہ ہماری آرام طلبی بھی ہے۔ہم آسان کاموں کو ترجیح دیتے ہیں کیوں کہ محنت سے گھبراتے ہیں۔ہم نے اپنے وقت کو بے مقصد کاموں میں ضائع کرنا شروع کر دیا ہے۔اور ان سب برائیوں نے ہمیں ناکامیوں کے دلدل میں دھنسانا شروع کر دیا ہے۔یہ ناکامیاں ہمیں مایوس کرتی ہیں اور مجبور کرتی ہیں کہ ہم غیر اقوام کی غلامی کریں۔ہم اس قدر غلامی کا شکار ہیں کہ ہم "اپنے" ملک کا بجٹ چھی آئی ایم ایف کی منظوری کے بغیر ترتیب نہیں دے سکتے۔
ایک اور اہم اور ضروری بات یہ ہے کہ ہمیں اپنے ذہنوں سے یہ سوچ نکال دینی چاہیے کہ ہم حکمرانوں کی وجہ سے ناکامی کا شکار ہوتے ہیں۔ کیوں کہ کوئی بھی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرتی جب تک اس قوم کے افراد اپنے طور پر محنت نہ کریں۔
ہم اس قدر غلامی کا شکار ہیں کہ ہمیں آزادی رائے کا حق بھی حاصل نہیں ہے۔ کہنے کو ہم آزاد ہیں مگر نہ تو ہم اپنی سوچ میں آزاد ہیں،نہ ہی فیصلوں میں۔
ہمارے دشمنوں نے ہمیں بے مقصد کاموں میں، دنیا کی رونقوں میں الجھا کر اپنا غلام بنا لیا ہے۔ اور صد افسوس کہ ہم یہ غلامی بہت ہی خوشی سے کر رہے ہیں۔جی ہاں! ہم یہ غلامی خوشی سے ہی تو کر رہے ہیں۔ خود کو بے مقصد کاموں میں لگا کر۔
جب ہم خود کو بے مقصد کاموں میں الجھائیں گے تو ناکام ہی ہوں گے نا؟ اور جب ناکام ہوں گے تو ظاہر ہے کامیاب قوم کی غلامی تو کرنی ہی پڑے گی۔
خدارا! خوابِ غفلت سے بیدار ہو کر اپنے اصل مقصد کو پہچانیں کہ آپ کو کامیابی کے حصول کے لیے کس سمت جانا ہے۔دشمنوں کی چالوں کو سمجھیں کہ کس طرح وہ ہمیں بے مقصد کاموں میں الجھا کر ہمیں ہمارے مقصدِ حیات سے ہٹا رہے ہیں۔ خدارا بیدار ہو جائیں اس خوابِ غفلت سے اپنے دین کے لیے، اپنی قوم کے لیے،اپنی بقاء کے لیے۔
وقت اور ٹیکنالوجی کا بہترین استعمال ہمیں کامیابی کی بلندیوں تک پہنچا سکتا ہے مگر اس سب کے لیے محنت کی، لگن کی ضرورت ہے۔

0 Comments