شرک فی الصفات بقلم حرا بنتِ اخلاق|| Hira binte Akhlaq Writes

 بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

شرک فی الصفات

بقلم حرا بنتِ اخلاق 

!السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اللہ پاک آپ لوگوں کو ایمان و صحت کی بہترین حالت میں رکھیں آمین۔

آج ایک دوست نے کسی کے سٹیٹس کا سکرین شاٹ بھیجا۔ تو میں نے سوچا آپ لوگوں سے بھی اس متعلق کچھ معلومات بانٹنی چاہیئیں۔ 

کوشش کریں کہ بسم اللہ پڑھ کر توجہ سے پوری بات پڑھیے گا۔ کچھ ہی وقت لگے گا۔ 

مفتی طارق مسعود صاحب کا بیان سنا تھا شرک سے متعلق۔ کہ آخر یہ شرک شروع کیسے ہوا تھا؟ 

کیونکہ جب یہ دنیا بنی تب تو سب مسلمان تھے نا۔ حضرت آدم و حوا علیھم السلام، ان کی اولاد سب مسلمان ہی تھے۔ تو پھر اس شرک، بت پرستی کی شروعات کیسے ہوئی؟

آپ لوگ جاننا چاہیں گے؟

نہیں بھی چاہیں گے تب بھی پڑھیں علمی بات ہے جی۔

تو ہوا یوں کہ لوگوں نے ایک دم سے بت پرستی شروع نہیں کی۔ چونکہ بہر حال نبی کی اولاد میں سے تھے۔

تو شیطان نے ان کو اس طرح سے بہکانا شروع کیا کہ جب بھی کوئی نیک شخص فوت ہوتا تو لوگ یوں کہنا شروع کر دیتے کہ یہ اتنے نیک تھے اللہ پاک نے ان کے ذمے رزق کی تقسیم لگائی ہوئی ہے۔ تو اب سے رزق ان سے مانگنا ہے۔ پھر کوئی نیک شخص فوت ہوتا تو کہتے یہ اتنے نیک تھے اللہ پاک نے ان کے ذمے بارش برسانا لگایا ہوا ہے تو جب بھی بارش چاہیے ہو تو ان سے آ کر مانگنا ہے۔

پہلے پہل تو ایسے کرتے رہے لیکن پھر آہستہ آہستہ لوگوں نے پتھر، سورج اور گائے وغیرہ کی بھی پوجا شروع کر دی۔ جو بھی چیز انہیں فائدہ دیتی وہ پھر اس کی عبادت شروع کر دیتے۔ لیکن تب بھی بتوں کی، سورج کی عبادت اس طرح نہیں کرتے تھے کہ یہی خدا ہیں بلکہ یوں کہتے کہ اللہ نے اس بت کو قدرت دے رکھی ہے کہ یہ ہمارے مسائل حل کریں گے۔ اس لیے اگر ہم اسے خوش کریں گے تو ہمیں رزق ملے گا اور مسائل حل ہوں گے۔ تو بت پرستی کا آغاز یوں ہوا۔

تو جو میں نے بتایا کہ میری دوست نے کسی کے سٹیٹس کا سکرین شاٹ بھیجا ہے تو اُس پوسٹ میں چار لوگوں کے نام لکھے تھے اور پوسٹ یہ تھی کہ اللہ پاک نے ان چار ولیوں کے ذمے رزق کی تقسیم لگائی ہوئی ہے۔ تو ان پر 4رجب کو فاتحہ پڑھیں گے تو رزق میں برکت ہو گی۔ (نعوذ باللہ)

!یاد رکھیں 

اللہ پاک اپنی ذات میں، اپنی صفات میں یکتا ہیں۔ 

جو صفت اللہ پاک کے پاس ہے۔ رزق کی تقسیم، بارش برسانا، ہمارے دل کی بات کو سمجھ لینا یہ صرف اللہ پاک کی صفت ہے۔ یہ اختیارات اور کسی کے پاس نہیں۔ خواہ وہ اللہ پاک کا کتنا ہی محبوب ہے اسے کوئی اختیارات نہیں ہیں۔ تمام تر اختیارات اللہ پاک کے پاس ہیں۔ تو اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ آپ اللہ کے ولی سے مانگیں گے تو آپ کو ملے گا یا اللہ نے ان کو اختیار دے رکھا ہے مجھے دینے کا تو مجھے انہیں خوش کرنا ہے تو یہ سراسر شرک ہے۔

یہ کوئی فرقہ وارانہ مسئلہ نہیں ہے۔ کوئی بھی فرقہ/مسلک ہو سب کے علماء کرام اس بات پر متفق ہیں کہ اللہ پاک اپنی ذات و صفات و عبادات میں یکتا ہیں۔ 

کچھ لوگوں کی بےدینی، کم علمی، کج فہمی نے یہ جہالت پر مبنی باتیں پھیلائی ہیں۔ مگر لوگوں کو آگاہ کرنا، علم کی ترویج کرنا یہ ہمارا فرض ہے۔

جهاد بالقلم کرنا ہم تمام مصنفین و مصنفات پر لازم ہے۔ اپنے عقائد کی درستی کریں۔ اپنے علم کو بڑھائیں۔ دورِ حاضر پُر فتن ہے۔ آپ پر لازم ہے فتنوں سے خود بھی بچیں دوسروں کو بھی بچائیں۔ مگر علم ہی نہیں ہو گا تو کیسے بچیں گے؟ بچانا تو پھر دور کی بات ہے۔

وہ لوگ جن کے عقائد ایسے ہیں کہ اللہ نے اپنے ولیوں کو اختیارات دے رکھے ہیں اور وہ اللہ کی بجائے ان سے مانگتے ہیں کچھ عرصے میں بت پرستی بھی کرنے لگیں گے۔

خیال رہے ایک گناہ کرتے ہیں تو دل پر ایک سیاہ نشان بنتا ہے۔ اس پر توبہ نہ کی جائے تو وہ پختہ ہو جاتا ہے۔ مزید گناہ کریں تو دل مزید کالا ہوتا جاتا ہے۔ پھر ایک وقت پر دل اتنا کالا ہو جاتا ہے کہ عقل ختم ہو جاتی ہے۔ عقل کا محل قلب ہے۔ قلب کالا ہو جائے گا تو عقل کہاں آئے گی؟ پھر بتوں کی پوجا کو بھی سیاہ دل مائل ہو جائے گا کچھ غلط نہیں لگے گا۔ لہذا اپنے عقائد بھی درست کریں اور اپنے احباب کے بھی۔

جزاک اللّٰہ خیرا کثیرا۔

شرک فی الصفات بقلم حرا بنتِ اخلاق|| Hira binte Akhlaq Writes

Post a Comment

0 Comments