بسم اللہ الرحمن الرحیم
قرآن مجید
افصاہ بنت جمیل
بلاشبہ قرآن مجید آخری الہامی کتاب ہے۔ لیکن کیا یہ صرف ایک کتاب ہے؟ کیا کبھی آپ نے سوچا کہ کتابیں ہوتی کس لیے ہیں؟ کتابیں اس لئے ہوتی ہیں تاکہ ہم جان سکیں، سمجھ سکیں اور پہچان سکیں
جو کچھ آخری الہامی کتاب میں درج ہے کیا ہم نے کبھی جاننے کی کوشش کی؟ چلیں میں آپ کو ایک مثال سے سمجھاتی ہوں فرض کریں کہ آپ کو کہیں جانا ہے اور آپ تنہا ہیں تو آپ منزل پر کیسے پہنچیں گے؟ جب تک آپ کو راستہ معلوم نہیں ہوگا؟ دیکھیں آپ کو جس منزل پر پہنچنا ہے اس کا راستہ بھی تو معلوم ہونا چاہیے نا! اب مجھے بتائیں، کیا آپ نے جنت میں جانا ہے؟ کیا آپ نے اپنے رب کی رضا کو پانا ہے؟ یقیناً آپ کا جواب ہاں ہوگا
اب سمجھیں کہ قرآن مجید ہے کیا؟ قرآن مجید راستہ ہے جس کی منزل رب کی رضا ہے، جس کی منزل رب کی خوبصورت جنت ہے۔
اب سوچیں آپ کو تو راستہ ہی نہیں معلوم آپ نے نقشہ تو پکڑا ہے لیکن اسکو کھول کے دیکھا ہی نہیں، سمجھا ہی نہیں تو کیسے پہنچیں گے منزل پر؟ قرآن بھی تو راستہ ہے، نقشہ ہے نا رب تک پہنچنے کا۔ کیا آپ نے اس کو کھول کے دیکھا، پڑھا، سمجھا؟ ہم سب جانتے ہیں کہ قرآن عربی زبان میں کیوں نازل ہوا؟ کیوں کہ اس وقت عرب کے لوگ عربی زبان کو خوب اچھی طرح سے جانتے اور سمجھتے تھے۔ آپ کون سی زبان اچھے سے سمجھ لیتے ہیں؟ عربی یا اردو؟ تو آپ کو کیا لگتا ہے کہ نقشہ آپ کو اردو میں سمجھ آتا ہو اور آپ اس کو صرف عربی میں ہی پڑھ کر سمجھ جائیں گے؟ ظاہر ہے کبھی نہیں! تو پھر کیوں نا اپنی منزل کے راستے کو سمجھا جائے۔ کھولیں قرآن اور دیکھیں تو سہی کہ آپ کا رب اپنے کلام میں کیا کہہ رہا ہے؟ ایک اور اہم بات جو میں یہاں کرنا مناسب سمجھوں گی! آپ سوچیں کہ آپ کسی گہری کھائی میں ہیں جہاں سے نکلنے کا آپ کو کوئی راستہ نہیں مل رہا اس صورتحال میں آپ کے پاس دو راستے ہیں جن میں سے آپ نے ایک کو اختیار کرنا ہے!
1) پہلا یہ کہ اس کھائی میں آپ کو اپنے کھانے کیلئے کچھ مل گیا ہے تھوڑی سی روشنی بھی ہو گئی ہے اور ٹھہرنے یعنی لیٹنے، بیٹھنے اور سونے کو صاف جگہ بھی مل گئی ہے۔ تو آپ بتائیں کیا آپ ہمیشہ کے لیے اس کھائی میں رہنا پسند کریں گے؟
2) اور دوسرا یہ کہ آپ کو اس کھائی سے نکلنے کے لیے ایک رسی تھمائی جا رہی ہے اور آپ اس چیز سے بھی بخوبی واقف ہیں کہ اگر آپ اس رسی کو تھام لیں گے تو اس کھائی سے باہر خوبصورت زندگی کو پا لیں گے تو کیا آپ اس رسی کو تھام کر کھائی سے باہر نکلیں گے؟
دونوں صورتوں میں سے کونسا راستہ اچھا لگا آپ کو؟ کھائی میں ہی گزارا کرنے والا؟ یا رسی کو تھام کر باہر نکلنے والا؟ اب میں آپ کو اس کی حقیقت بتاتی ہوں۔ یہ دنیا بھی ایسی ہی کھائی ہے جہاں سے نکلنے کا آپ کو راستہ نہیں مل رہا آپ کو یہاں کھانے، پینے اور رہنے کو چیزیں بھی میسر ہو گئی ہیں اور دوسری طرف اللہ کا قرآن رسی والے راستے کے مترادف ہے جس کو تھام کر آپ باہر کی خوبصورت زندگی حاصل کر سکتے ہیں۔ آپ جانتے ہیں باہر کی زندگی کونسی ہے؟ وہ آخرت کی زندگی ہے اور یہ تب ہی خوبصورت ہوگی جب آپ اللہ کی رسی یعنی قرآن کو تھام لیں گے۔ کیا اب بھی آپ اس رسی کو تھامنا نہیں چاہیں گے؟ بلکہ صرف ان دنیاوی زندگی کی ضروریات کو ہی ترجیح دیں گے؟ کیا کبھی ہم نے سوچا کہ قرآن کن کے لیے ہے؟ القرآن ہر اس شخص کے لیے ہے جو ہدایت چاہتا ہے، جو رب کے قریب ہونا چاہتا ہے، جو اپنی الجھنوں کو دور کرنا چاہتا ہے۔ یقین جانیں! یہ ہر انسان کی ضرورت ہے۔ قرآن مجید انسان اور رب کے درمیان تعلق کا ذریعہ ہے۔ اسی لئے تو قرآن مجید کی تلاوت کے بغیر ہماری نماز جو کہ ہمارے رب سے ملاقات ہے وہ ادا ہی نہیں ہوتی۔ قرآن مجید صرف کتاب نہیں ہے اسے صرف ایک کتاب مت سمجھیں، اسے اپنی ہر پریشانی کا حل سمجھیں۔ اسے اپنے رب سے تعلق کا ذریعہ سمجھیں۔ اسے اپنے لیے نجات سمجھیں۔
آپ دھیان تو دیں کہ آپ کو پالنے والا، آپ کی ہر ضرورت کو پورا کرنے والا، آپ سے محبت کرنے والا ، آپ کا مالک آپ سے کلام کر رہا ہے قرآن مجید میں تو کیا پھر بھی آپ اس کلام کو سمجھیں گے نہیں؟ آپ قرآن مجید کو کھول کر پڑھنا شروع کریں، سمجھنا شروع کریں آپ خود کہیں گے کہ یہ صرف ایک کتاب نہیں، بالکل مکمل ضابطہ حیات ہے۔ آپ محسوس کریں گے کہ جو سکون آپ تلاش کر رہے تھے وہ اللہ پاک کے حکم سے آپ کو مل گیا۔ یہی حقیقی کامیابی ہے۔
![]() |

0 Comments