رشتوں کی تباہی کا سبب || Ayesha Khan writes

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

 رشتوں کی تباہی کا سبب   

عائشہ خان

رشتوں کی تباہی کا سبب || Ayesha Khan writes

 

اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں: بے شک تمہارا مال اور تمہاری اولاد آزمائش ہے۔

مال کے لیے کبھی اپنے ماں باپ اور بہن بھائیوں سے جھگڑا نہیں کرنا چاہیے، کیوں کہ دنیا کا مال یہیں دنیا میں ہی رہ جائے گا۔ دنیا میں رہتے ہوئے اتنا کمایا جائے کہ ضروریاتِ زندگی بسہولت پوری ہو جائیں اور زندگی بسر کرنے کے لیے دست دراز کرنے کی نوبت نہ آئے۔ گر مال کی چاہ میں منہمک ہو کر اسی راہ میں لگ جانا اور مزید کی ہوس پال لینا کسی طور مناسب عمل نہیں۔ بس قوت ولا یموت کی حد تک انسان کے پاس رہے، ورنہ کس کو معلوم ہے کہ زندگی کب تک ہے؟


جو لوگ مال کے پیچھے بھاگتے ہوئے ہر رشتے سے نابلد ہوجاتے ہیں، والدین اور بہن بھائیوں کو ذلیل کرتے ہیں، یاد رکھیں! دنیا مکافات عمل کا نام ہے، آپ نے جس کے ساتھ جتنا کیا آنے والے وقت میں اتنا نہیں، بل کہ دگنا ہرجانہ بھرنا ہے۔ آج جس نے اولاد ہو کر یہ کام کیا، تو ان کی اولاد بھی کل کو ان کے ساتھ یہی کرے گی۔

مال کی حرص جتنی زیادہ ہوگی بے سکونی، خواری اور رشتوں میں دوری بھی اتنی ہی بڑھتی جائے گی۔

رب العالمین نے اولاد کے جو حقوق والدین کو تفویض کیے، ان میں والدین کا تعلیم اور تربیت دینا ہے، نہ کہ اولاد کو کمانے کے قابل بنانا یا محل بنا کے دینا نہیں۔ انسان کو اپنی زندگی اپنے کس بل اور اپنے زورِ بازو پر گزارنی چاہیے، تاکہ وہ اپنے بل بوتے پر کھڑا ہو۔


انسان اپنی حلال محنت کی کمائی سے اپنی بیوی اور بچوں کا پیٹ بھرے اور اپنے بوڑھے والدین کا سہارا بنے، نہ کہ ان کے بڑھاپے میں اُنہیں ذلیل کرے۔


والدین نے اولاد کو پیدا کیا، تربیت کی، بچپن سے جوانی تک سنبھالا، انہیں یہی بدلہ دیا جائے کہ وہی اسٹابلش بھی کریں؟ اگر والدین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ آنے والے وقت کے لیے کچھ کریں تو پھر سوال اٹھتا ہے کہ اولاد نے ان کے بڑھاپے کے لیے کیا کیا؟


،اگر اولاد چاہتی ہے کہ ذلیل خوار ہو جائے، بے سکونی ملے

اولاد منہ توڑ جواب دے اور رزق میں بے برکتی ہو تو پھر والدین کی جمع پونجی لے کر ان پر بوجھ بن جائیں اور پھر دیکھیں اللہ کی ناراضگی کیسے اُترتی ہے۔


!شرم کا مقام ہے اے ولد والدین

سہارا بننے کے بجائے تم ان کا آخری سہارا چھین رہے ہو۔

خود کما کر کچھ دیتے نہیں اور ان کی جمع پونجی پر نظریں جمائے بیٹھے ہو۔

!یاد رکھیں 

جو بیج بوؤ گے، وہی کاٹو گے۔ 

بیوی کی نافرمانی، اولاد کی سرکشی، رزق کی تنگی،

غصہ، چڑچڑاپن، بہنوں پر دستِ شفقت کا اُٹھ جانا، بھائیوں سے دشمنی، خود غرضی، ہر وقت پیسوں کا رونا اور دوسروں کے آگے ہاتھ پھیلانا یہ سب اسی کا نتیجہ ہے۔ اس سب کا ذمہ دار کوئی اور نہیں بل کہ تم خود ہو۔


اللہ موقع دے رہا ہے۔ انسان بن جائیں، ہدایت کی دعا مانگیں، شیطان سے پناہ چاہیں،

بہن بھائیوں سے جڑ جائیں اور والدین کا سہارا بنیں پھر دیکھیں اللہ کی نرمی اور محبت کیسے در وا کرتی ہے۔ جب دل میں اللہ کی محبت موجزن ہوگی تو مشاہدہ کیجیے کہ زندگی میں کیسے پھر برکت ہی برکت ہوگی۔

بس یہ سمجھنا ہے کہ مال ہمیشہ آرام، سکون اور عزت کا سبب نہیں، بل کہ رشتوں کی تباہی کا سبب بھی ہے۔

Post a Comment

0 Comments