صبر بقلم حرا اخلاق// حوصلہ افزا تحریر

صبر بقلم حرا اخلاق// حوصلہ افزا تحریر

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔

صبر

حرا اخلاق

حضرت یعقوب علیہ السلام کی دعا کا نتیجہ کتنے وقت بعد سامنے آیا؟ تو پھر تم نے مانگنا کیوں چھوڑ دیا؟ 

اگر اس وقت وہ بھی مانگنا چھوڑ دیتے اور مایوس ہو کر بیٹھ جاتے؟ تو کیا انہیں اپنا بیٹا واپس ملتا؟ نہیں ملتا۔ مگر انہوں نے مانگنا نہیں چھوڑا۔ ہاں ٹھیک ہے ہم نبی نہیں ہو سکتے مگر۔۔ ہمیں کیا کوشش بھی نہیں کرنی چاہیے؟

پندرہ یا بیس سال کا عرصہ کم نہیں ہوتا۔ میں اب تھک گئی ہوں۔

کیوں؟ کیا ہم نہیں جانتے کہ یہ زندگی تو بہت بہت بہت چھوٹی سی ہے۔ آج ختم ابھی ختم کچھ پتہ نہیں۔ تو اگر یہ چھوٹی سی زندگی صبر کر کے گزار لی جائے تو اگلی زندگی یعنی ابدی زندگی کے درجات تو بلند ہو جائیں گے نا۔۔

دیکھو! جہاں اتنے سال صبر کیا وہاں چند سال اور سہی۔ پھر تو یہ دنیا ختم ہو جائے گی نا۔ اصل تو بعد میں شروع ہو گا۔ محبتوں کا جہاں تو وہ ہے۔ یہ تو آزمائشوں کی جگہ ہے۔ یہاں محبتوں کی توقع مت رکھنا۔ ہاں ایک ذات سے کوئی بھی توقع رکھ لو اس ایک ذات کو جیسا چاہو گے ویسا ملے گا۔ جیسا سوچو گے اسی طرح آئے گا تمہارے پاس۔ 

کیوں دنیا کی زندگی میں آسانیوں کی توقع کی جاتی ہے؟ چند دن کی زندگی کی مشکلات برداشت کر کے ابد کو خوبصورت بنایا جا سکتا ہے۔ مگر ہمیں تو چند دن کی زندگی ہی خوب صورت چاہیے۔ ایسا ہی ہے نا؟ اور اگر ایسا نہیں ہے تو معاف کر دیتے ہیں نا؟ سہہ جاتے ہیں۔ خاموش رہ لیتے ہیں۔ کیا ہو جائے گا؟ اللہ کے قریب ہی ہو جاؤ گے نا؟ کیا ہو جائے گا؟ اللہ کے خاص ہی چن جاؤ گے نا؟ کیا ہو جائے گا؟ اعلیٰ درجے پر ہی پہنچ جاؤ گے نا؟ خیر ہمیں تو بس دنیا ہی کی زندگی کو خوب صورت بنانا ہے۔۔ اور میں تو بس کہہ ہی سکتی ہوں کہ دنیا سے اور دنیا کے لوگوں سے توقعات مت رکھو۔

جزاک اللہ  

Post a Comment

10 Comments