بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔
"جھوٹے کردار کا مالک کم ظرف مرد"
ام محسن حسن
ساتھ بیٹھیں تو موضوع کوئی نا کوئی نکل آتا ہے۔ ایسے ہی ہوا خبر چل رہی تھی کہ لڑکی کی عزت کے ساتھ کھیلنے کی کوشش کی گئی اور میں نے مرد کے کردار کی بات کی کہ یہ کس قدر کمزور کردار ہے اس مرد کا جس نے ایسی اوچھی حرکت کی۔
تو ان کا جواب تھا۔۔
تمہیں کیا پتا یہ عورتیں بھی کیسے کیسے لباس پہن کے دعوت گناہ دیتی ہیں اور یہی تو آج کے کم ظرف مرد کا ہتھیار ہے اپنی صفائی کے لیے۔ عموماً جب بھی کسی غلط کردار کے پیش نظر اصلاح کی بناء پہ مرد ذات کو مثال دوں کہ حضرت یوسف اور حضرت موسی علیھم السلام کا واقعہ۔
جو کہ قرآن پاک میں بیان ہے کیا تمہارے لیے راہ ہدایت نہیں تو جواب یہی ہوتا ہے کہ ہم ان کے "جوتے "کے برابر بھی نہیں۔
میں کہتی ہوں تمہیں کس نے کہا؟ کہ جوتے کے برابر بنو تمہیں تو قرآن اس لیے دیا گیا مرد کا کردار مضبوط نہیں تو عورت کے کردار کو بنیادی حیثیت ہی حاصل رہے گی۔
وہ یوں کہ جب نہ بچی محفوظ، نہ لڑکی، نہ بوڑھی عور، نہ مردہ عورت محفوظ۔۔
یہ نہیں کہتی کہ" عورت کا کردار" کوئی اہمیت ہی نہیں رکھتا
اس کا کردار مرکزی کردار کی بنیاد ہے۔
حضرت یوسف علیہ السلام کا واقعہ ہے جسے قرآن نے خود بیان کیا ہے۔ ایک عورت کھلم کھلا اندھیروں میں گھری ہوئی بلا رہی ہے بد کاری کی طرف۔
کیا لگتا ہے ہے اس نے لباس کو مکمل پہنا ہوگا؟
مکمل طور پر حجاب میں یوسف کو دعوت گناہ کی طرف بلایا ہو گا
جلدی آؤ
لیکن حضرت یوسف نے کیا کہا "میں یہ ظلم نہیں کر سکتا بےشک ظالم لوگ فلاح نہیں پائیں گے۔
وہ پیغمبر خدا تھے لوگوں کی ہدایت کے لئے، تم نے سبق نہیں سیکھا تو کون ہے جو ان کی دی گئی تعلیمات کو سیکھے گا؟
پھر حضرت موسی علیہ السلام کنویں کے پاس پہنچے
دیکھا دو عورتیں ایک طرف کھڑی اپنے جانوروں کو پانی پلانے کی باری کا انتظار کر رہی ہیں
آپ نے ان کے جانوروں کو ازراہ ہمدردی پانی پلا دیا۔۔ اب وہ لڑکیاں آپ کو اپنے بزرگ باپ کے سامنے کیسے بیان کرتی ہیں کہ
" وہ شخص بڑا بھلا معلوم ہوتا ہے امانت دار اور توانا"
وہ کیسے ایک لمحے میں امانت داری کا پتہ چلا بیٹھیں؟ اسی بنیاد پر کہ آپ علیہ السلام نے عزت و تکریم دے کر ضرورت مند عورتوں کے مال مویشی کو پانی پلایا تو ان کی تعریف کی۔ اور پھر عورتیں بھی وہ جنکی شرم و حیا کی گواہی خود القرآن دیتا ہے
"شرماتی لجاتی"
کیا انبیاء کو کسی کی عزت کرنے کے لیے اور دوسروں کو کہانی بنا کر سنانے کے لیے بھیجا گیا؟
نہیں۔
بلکہ تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں ہماری ہدایت کے لیے بھیجے گئے ہیں، راستہ دکھانے کے لیے بھیجے گئے ہیں۔
یہی راستہ ہے تمہارا اس سے کیا شرمانا ؟ کوئی تنقید کا نشانہ بنائے۔۔ تمہیں کیوں شرم کہ تم تو راہ ہدایت پر ہو۔ اس راستے پر جو اللہ کا ہے اور یہ بات تو تم خود اللہ سے دن میں پانچ بار کہتےہو دعا کرتے ہو صراط مستقیم کی اور کوشش کرتے ہو محبوب کے راستے کی۔۔۔
اس منافقت کو ختم کر دو تم
کہ دل کو پاک کر لو تم
5 Comments
ماشاءاللّٰه ماشاءاللّٰه ماشاءاللّٰه ❤❤❤
ReplyDeleteجزاک اللہ 🌷🌷
Deleteبہترین 💕
ReplyDeleteجزاک اللہ خیرا کثیرا
Delete🌻 Mashallah very informative
ReplyDelete