بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
زندگی
حرا اخلاق
زندگی کسی شاعر کا تخیل نہیں کہ اسے آسانی سے صفحات کی نذر کر دیا جائے۔
زندگی ہواؤں کی زد میں آیا جلتا دیا ہے جسے بجھنے سے بچانے کی تگ و دو میں ہاتھ زخمی ہو جاتے ہیں مگر ہمت ہار جانا امة الله (اللہ کی بندی) کے لیے ممکن نہیں۔
موت کا وقت مقرر ہے۔ خوب سمجھ لیں! مرنے کی آرزو کرنے سے آپ وقتِ مقررہ سے پہلے نہیں مر سکتے۔ تو جتنی زندگی ہے اسے جیئیں
ناممکن حسرتوں کی بھینٹ نہ چڑھا دیں۔ ہمارے حضرت جی مولانا اللہ یار خان رحمتہ اللہ علیہ فرمایا کرتے تھے۔ مرنے کے بعد کچھ لوگ اللہ سے کہیں گے اللہ ایک بار پھر دنیاوی حیات واپس کر دیں تاکہ میں کچھ صدقہ کر سکوں، نیکیاں کر سکوں۔ تو تم سمجھو کہ ایسا ہو چکا ہے۔ سمجھو تم مر چکے تھے اور اللہ نے دوبارہ موقع دے دیا ہے۔ اب کرو نیکیاں
حیاتی کا مقصد جان لینا بڑی بات ہے۔ مقصد جان لینے کے بعد اسے حاصل کرنے میں جی جان لگا دینا ہی اصل کمال ہے۔
زندگی ہو گی جبر مسلسل۔ مگر آپ کو ہارنا نہیں ہے۔ آپ مسجودِ ملائک ہیں۔ فرشتوں کی زندگی میں حقوق العباد نہیں ہوتے۔ یہ خاص حکم فقط ہم انسانوں کے لیے ہیں۔ خاص حکم' خاص مخلوق کے لیے۔ جان چکے؟ آپ خاص ہیں۔ خود کو عام نہ سمجھیں۔
اور یہ دکھ مل جانا بڑی سعادت ہے۔ جن سے اللہ ناراض ہو جائیں انہیں دکھ نہیں ملا کرتے۔ دکھ مل رہے ہیں؟ تو سمجھ جائیں آپ خوش قسمت ہیں۔ ہارنا نہیں ہے۔ مقابلہ کرنا ہے۔ ہوا کے ہر جھونکے کا۔

7 Comments
بہت عمدہ لکھا آپ نے۔۔رب تعالیٰ زور قلم اور بلند فرمائے آمین
ReplyDeleteجزاک اللہ خیرا کثیرا عالیہ💖
Deleteجزاک اللہ خیرا کثیرا
ReplyDelete👍👍
ReplyDelete💘🌷
Deleteماشاءاللّٰه ماشاءاللّٰه ماشاءاللّٰه ماشاءاللّٰه ماشاءاللّٰه چندا خوبصورت بہت خوبصورت ❤❤
ReplyDeleteجزاک اللہ خیرا کثیرا ناصرہ آپی💖
Delete