بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔
محبت میرے رب کی
آمنہ بتول
آہ! آج ایک ماں کی نفرت دیکھی یا شاید محبت نہیں اگر محبت کہا تو ہو سکتا ہے کہ پاکیزہ محبت کی توہین ہو جائے۔
جب دیکھا کہ ایک ماں نے اپنے ٹانگوں سے معذور بیٹے کو اس کی بیوی اور دو ننھے منے بچوں سمیت گھر سے نکال دیا جب اس کو بہت ہی اپنوں کی ضرورت تھی خصوصاً ماں کی سچی محبت اور اس کی نرم گود کی۔ جس میں سر رکھتے ہی وہ خود کو پر سکون محسوس کرتا مگر ماں نے کیا کردار ادا کیا بیٹے کی بیماری میں؟ اس کو دربدر کر دیا جب ایک جنم دینے والی ماں ایسا کر سکتی ہے تو باقیوں سے کوئی امید رکھنا ہی بے وقوفی ہے۔ تو پھر کون ہے ہمدرد اس دنیا میں، کس سے امید لگائیں، کس سے جا کر مانگیں، کس کے سامنے جا کر اپنا درد بیان کریں جو ہمیں دھتکارے نہ، جو شرمندہ نہ کرے، جو اپنا لے بغیر ہماری غلطیوں کا احساس دلائے کہ اچانک ذہن پر دستک ہوئی ہاں! ہے ایک ایسی بھی ذات جو شہ رگ سے زیادہ قریب ہے جو بغیر کسی لالچ کے اپنے بندے سے پیار کرتا ہے جو تنہا نہیں چھوڑتا وہ تب اپنا لیتا ہے جب اپنے سارے چاہنے والے چھوڑ چکے ہوتے ہیں پھر چاہے وہ بیماری میں ہو غریبی میں ہو وہ اپنا لیتا ہے جب ساری دنیا اس کو حقارت کی نظر سے دیکھ رہی ہوتی ہے اس کو دھتکار رہی ہوتی ہے اور وہ عظیم ہستی پھر اپنے بندے پر مہربان ہوتی ہے اور اس کو موت دے کر ہمیشہ کے لئے اپنے پاس بلا لیتی ہے اس خود غرض دنیا سے اس کی جان چھڑا دیتا ہے۔ ہاں وہ عظیم اور پیاری ہستی میرے رب کی ہے جو بے شمار گناہ کرنے پر بھی منانے سے مان جاتا ہے فقط دو آنسو بہانے کی دیر ہے اور وہ مان جاتا ہے کتنا رحیم ہے، معاف کر کے مان بڑھا دیتا ہے، بخش دیتا ہے، اپنا ہونے کا یقین دلاتا ہے شرمندہ نہیں کرتا، غلطیوں کا احساس نہیں دلاتا، نہ ہی ہمارے گناہ دنیا کے سامنے لے کر آتا ہے، جو نہ مانگنے پر خفا اور مانگنے پر خوش ہوتا ہے پھر جو چاہے جو دل کرے مانگو۔ اس کا کام ہی دینا ہے اپنے بندوں کو خوش کرنا ہے۔ جو اگر اس کی تھوڑی سی عبادت کر دیں تو ہمارے چہروں پر ظاہر کر دیتا ہے۔ اتنی پاکیزہ محبت اتنی چاہت کہ اگر اس کی طرف چل کر آئیں تو میرے رب کی رحمت دوڑ کر آتی ہے۔ جو شہ رگ سے بھی زیادہ قریب ہے اپنے بندے کے۔ تیرے بے وفا بندے اگر تجھے بھول جائیں تو کبھی بیماری دے کر اپنی یاد دلاتا ہے، کبھی کسی مصیبت میں مبتلا کر کے اور کبھی آزمائش بھیج کر۔ بے شک تیری محبت سچی ہے جس کو کبھی زوال نہیں آ سکتا۔
اے میرے رب! اپنی محبت پر قائم رکھنا اس دنیا کی جھوٹی محبت کو دل سے نکال دے اپنا بنالے تیرے سوا کسی کی ضرورت نہیں تیری گناہ گار بندی تجھ سے تجھ ہی کو مانگتی ہے، تیری ہی محبت کا سوال کرتی ہے، جو ازل سے ابد تک رہنے والی ہے ستھری محبت، سچی اور پاکیزہ محبت۔


0 Comments