بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم۔
پردہ
عائشہ خان ڈسکہ
پردے کا مطلب ہے چھپانا، عورت کا اجنبی مرد کے لیے سر سے پاؤں تک پردہ کرنا لازم ہے۔ اور چھپایا اسی چیز کو جاتا ہے جو قیمتی ہو جس کو غیر نظروں سے محفوظ رکھنا ہو، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت پردے میں رہنے کی چیز ہے"(ترجمہ)
جب وہ باہر نکلتی ہے تو شیطان اسے نگاہ اٹھا کر دیکھتا ہے
پیاری بہنوں پردہ و حجاب کے کچھ درجات ہیں پہلا درجہ ہے۔۔
عورت خود کو گھر کی چار دیواری اور پردے کا اس طرح پابند بنا لے کہ کسی غیر مرد کی نگاہ اس پر نہ پڑے یعنی کوئی غیر محرم اس کے جسم کو تو کیا اس کے لباس کو بھی نہ دیکھے۔اللہ کا فرمان ہے (ترجمہ کنزالایمان)
اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ ہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی
ہم پردے کو کیا سمجھتے ہیں قید، آزادی ختم ، پابندی؟ نہیں! اگر ہم اس کو اپنا لیں، اس کو اپنا محفوظ اثاثہ سمجھ لیں تو ہم بہت بڑی تباہی سے بچ جائیں، چہرہ کھول کر چہرے کی تزئین و آرائش کر کے باہر نکلتی ہیں ہر کوئی دیکھتا ہے جتنی نظریں غیر محرم کی اٹھتی ہیں اس کا گناہ ہمیں ملتا رہتا ہے کہ ہم نے موقع دیا ہم بے پردہ ہوئیں، ہم نے اپنی جانب دیکھنے پر راغب کیا۔ اگر یہی ہم پردہ کر لیں چہرے جسم کو ڈھانپ لیں کہ اللہ راضی ہو گا تو کوئی نگاہ پلٹ کر نہیں اٹھے گی۔
جب مٹھائی سے کپڑا ہٹائیں گے تو مکھیاں آئیں گی مکھیوں کو آنے سے کوئی نہیں روک سکتا اگر اسی مٹھائی کو ڈھانپ دیں، مکھیاں بھنبھنائیں گی پر مٹھائی تک پہنچ نہیں سکتی ایسے ہی مثال عورت کی ہے ،پردے کا حکم اللہ نے دیا ہے، ام المومینین بھی پردہ کرتی تھیں ان کو حکم ہوا تو ہم کیا ہیں؟ ایک صحابیہ حضرت سودہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا گیا آپ باقی صحابیہ رضی اللہ عنہما کی طرح حج و عمرہ کیوں نہیں کرتیں ،کہنے لگیں میرے اللہ کا حکم ہے پہلا درجہ ہے پردے کا گھر میں رہوں، اور راوی فرماتے ہیں اللہ کی قسم انھوں نے دروازے سے باہر قدم نہیں نکالا یہاں تک کہ ان کو پیام اجل(موت)آ گیا۔
ہم کیا ہیں کچھ بھی نہیں صحابیات پردے کی پابند حضرت فاطمتہ الزہرہ جنت کی عورتوں کی سردار وہ پردے کی پابند ،ایک دن حضرت علی سے فرمایا، مجھے رات کے اندھیرے میں دفنانا کہ میرے کفن پر غیر محرم کی نظر نہ پڑے میرا کفن غیر محرم نہ دیکھے۔(سبحان اللہ) کہ کفن بھی غیر محرم نہ دیکھے، کسی کی نگاہ نہ جائے ،اور ہم کیا ہیں؟ خود کو پردے کا پابند نہیں کر سکتیں
یاد رکھیں خوبصورت چیز کو چھپایا جاتا ہے کعبہ کو بھی چادر اوڑھائی جاتی ہے قرآن پر غلاف کیا جاتا ہے اور عورت کو بھی اپنا آپ چادر سے ڈھاپننے کا حکم ہے
پردے میں رہ کر سب کیا جا سکتا ہے کام بھی، باہر بھی جایا جا سکتا ہے سیرو سیاحت پر کیا کام نہیں ہو سکتا، کرنا چاہیں ارادہ ہو ، اللہ کا خوف ہو سب آسان ہو جاتا ہے بلکہ سکون رگ رگ میں اتر جاتا ہے کہ اللہ کا حکم بھی مانا خود کی حفاظت کی اور اللہ کی نعمتیں بھی دیکھیں، کیا عجب سکون ہوتا ہے بیاں سے باہر ہے جو ایسا کرتی ہیں وہ لازمی متفق ہو گی کہ ایسا ہی ہے۔پیاری بہنوں پردے کو اپناؤ اس کو کرنے میں شروع میں مسئلہ ہو گا آپ کو عجیب لگے لگا پر یقین مانیں جو سکون آرام راحت ملے گی وہ آپ کو اندر ہی اندر ایک خوشی دے گی دل کہہ اٹھے گا پہلے کیوں نہ کیا یہ۔ہر بات میں لاجک ڈھونڈنا چھوڑ دیں کہ کیوں کریں پردہ کیا ضروری ہے بہت سی خواتین بولتی ہیں پر انجان بہنوں اللہ کے کام ہیں لاجک نہیں ڈھونڈ سکتے۔ اللہ کا حکم ہے ، پردہ تو کرنا ہے کیوں کہ حکم ہے اللہ کا، بندے کا کام ہے اس کو بنا کسی اعتراض کے ماننا اور اللہ کو راضی خوش کرنا اور اس کے بعد انعامات اور رحمتوں کی بارش، کیوں کہ ہم نے پردہ کر کے اللہ کا حکم مانا ہے۔

2 Comments
ماشاءاللہ بہت خوب ❤️
ReplyDeleteJazakillahu khair
Delete