حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بقلم ڈاکٹر نایاب ہاشمی

 عمر عدل کا سورج، محرابِ نبویؐ کا شہید

تحریر- ڈاکٹر نایاب ہاشمی

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بقلم ڈاکٹر نایاب ہاشمی


یکم محرم الحرام 

تاریخِ اسلام کا وہ دن، جب محرابِ رسولؐ خون سے تر ہو گیا۔

جب وہ ہستی شہید ہوئی جو رسول اللہ کی دعاؤں کا حاصل تھی


وہ جنہیں دنیا عمرِ فاروقؓ کہتی ہے مگر وقت انہیں "عدل مجسم" کہہ کر یاد رکھتا ہے۔


حضرت عمر بن خطابؓ۔

اسلام کے دوسرے خلیفہ

رسولؐ کے سسر

مصلیِ رسولؐ

مرادِ رسولؐ

امینِ خلافت

شہنشاہِ انصاف


وہ جن کی ہیبت سے قیصر و کسریٰ لرزاں ہوئے،

لیکن جن کی پیشانی پر عاجزی کا نور چھلکتا تھا۔

جن کی تلوار دین کے دشمنوں کے لیے خوف کی علامت تھی،

اور جن کی زبان حق و صداقت کی گواہ تھی۔


جن کے دور میں فرات کے کنارے ایک کتا بھی بھوکا مرتا تو وہ اپنے آپ کو جواب دہ سمجھتے تھے۔

مدینہ کی گلیوں میں راتوں کو تنہا پھرتے، رعایا کی خبر لیتے،

اور فجر کی اذان سے پہلے اللہ کے دربار میں روتے۔۔

"عمر" کے نام پر کانپ اٹھتے تھے آسمان بھی اور زمین بھی۔

مگر شہادت؟

وہ بھی نماز میں، محرابِ نبویؐ میں؟

کیا کبھی زمین نے ایسا منظر دیکھا ہوگا؟


یکم محرم الحرام

اسلامی سال کا آغاز

اور اُمت کا وہ زخم جو ہر نئے سال کی دہلیز پر تازہ ہو جاتا ہے۔


کاش ہم عمرؓ کے کردار کو اپناتے

ان کا عدل، ان کا تقویٰ، ان کی خلافت کا انداز

کاش ہم ان کے رعب کے بجائے ان کے رب سے ڈرنے والی آنکھوں کو یاد رکھتے۔


سلام ہو یا عمرؓ

آپ پر، آپ کی شہادت پر

آپ کے عدل پر

اور آپ کے رسول اللہؐ سے بے مثال تعلق، گہری نسبت، والہانہ وابستگی، وفاداری، اور اطاعت پر۔

Post a Comment

0 Comments